خبریں

کورونا: سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں، پاکستانی بھی ہلاک،نمازجنازہ میں چھہ آدمی

کورونا وائرس کے سبب اطالوی شہر مچراتہ میں ایک پاکستانی شہری بھی انتقال کر گیا ہے۔ ان کی نماز جنازہ میں تقریبا چھ آدمی شریک ہوئے اور وہ بھی بے بسی کے عالم میں ایک دوسرے سے فاصلے پر کھڑے ہوئے تھے۔

کورونا: سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں، ایک پاکستانی بھی ہلاک
کورونا: سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں، ایک پاکستانی بھی ہلاک 

بازار ویران، سڑکیں سنسان، دکانیں، ریسٹورنٹ اور کاروبار بند، بس اسٹیشن اور ٹرین اسٹیشن مسافروں سے خالی۔ یہ اس وقت اٹلی کے اکثر شہروں کی صورتحال ہے، جو یورپ میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے اس وقت اٹلی دنیا میں پہلے نمبر پر آچکا ہے۔ جمعرات 19 مارچ کو حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد 3400 تک پہنچ چکی ہے۔ یہ تعداد کورونا وائرس سے چین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 41000 سے زائد ہے۔

Published: undefined

کورونا وائرس کے سبب اطالوی شہر مچراتہ میں ایک پاکستانی شہری بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ 65 سالہ ولائیت خان کا تعلق صوبہ پنجاب کی تحصیل کھاریاں کے علاقے ڈنگہ سے تھا اور ان کی تدفین انتہائی خاموشی کے ساتھ کر دی گئی ہے۔ ان کی نماز جنازہ میں تقریبا چھ لوگ ہی شریک ہو سکے کیوں کہ کووڈ انیس نامی وائرس کی وجہ سے اطالوی حکومت نے اجتماعات پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ پابندیوں کے باعث ان کی نماز جنازہ میں ان کا کوئی قریبی رشتہ دار بھی شرکت نہیں کر سکا۔

Published: undefined

وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات

Published: undefined

اٹلی میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے حکومت اور انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ بلاضرورت گھروں سے نکلنے کی صورت میں کم از کم 260 یورو جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پولیس کنٹرول مزید سخت کردیا گیا ہے۔ صرف راشن کی خریداری، میڈیکل اسٹور یا ڈاکٹر سے چیک اپ کے لیے جانے والے یا پھر فیکٹری ورکرز اور دفاتر میں کام کرنے والے افراد ہی گھر سے باہر نکل سکتے ہیں۔

Published: undefined

اور ایسے افراد کو گھر سے نکلتے وقت انتظامیہ کی طرف سے جاری کیا گیا بیان حلفی اپنے ساتھ رکھنا پڑتا ہے جس میں کوائف کے اندراج کے ساتھ گھر سے نکلنے کی معقول وجہ، تاریخ اور وقت درج ہونا چاہیے۔ اٹلی کی یونیورسٹیوں نے تمام کلاسز اب آن لائن کلاسز میں تبدیل کر دی ہیں۔ طالب علم گھر بیٹھ کر ہی لیکچرز اور اپنی تدریسی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکتے ہیں۔

Published: undefined

پاکستانی کمیونٹی بھی شدید متاثر

Published: undefined

اٹلی میں کورونا وائرس نے جہاں صحت کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے وہیں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی بے حد متاثر کیا ہے۔ محمد رضوان کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ پچھلے پانچ سال سے اٹلی میں مقیم ہیں۔ طالب علم ہونے کے ساتھ وہ فری لانس آن لائن مارکیٹنگ کرتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ان کو بھی معاشی طور پر نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، ''میں اب اپنے کلائنٹس سے ملاقات نہیں کر سکتا۔ مجھے پہلے ان سے ملنا پڑتا ہے پھر مطمئن کرنے کے بعد کام ملتا ہے۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ اٹلی کی سڑکیں ایسی ویران ہوں گی۔‘‘

Published: undefined

محمد رضوان کے مطابق وہ اس صورتحال میں خوف زدہ نہیں ہیں اور انہیں امید ہو چلی ہے کہ اطالوی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے نئے امدادی بل کی وجہ سے ان کو بھی حکومت کی طرف سے کچھ ریلیف ضرور ملے گا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر اطالوی حکومت نے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ 72 صفحات اور 127 نکات پر مشتمل اس بل کی چند بنیادی باتوں میں عوام کو ٹیکس کی مد میں کمی، مارگیج پر لیے گئے گھروں، انشورنس اور دیگر فیسوں کی تاریخوں میں توسیع سمیت یوٹیلیٹی بلوں میں کمی اور کچھ کٹیگری کے حامل افراد کے لیے مالی معاونت بھی شامل ہے۔

Published: undefined

اٹلی میں پاکستانی سفارت خانے کے اقدامات

Published: undefined

پاکستانی قونصل خانہ میلان کے قونصلر جنرل منظور احمد چودھری نے پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ محکمہ صحت اور اطالوی حکام کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات پر مکمل عمل کریں۔ ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارت خانہ روم نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کافی پہلے سے ہی 24 گھنٹے ہیلپ لائن سروس شروع کی ہوئی ہے اور میلان قونصل خانہ بھی کسی ایمرجنسی صورتحال میں پاکستانیوں کی ہر ممکنہ مدد کے لئے موجود ہے، ''پاسپورٹ اور ویزہ سروس آن لائن کر دی گئی ہے جبکہ دیگر کسی بھی طرح کے کاغذات کے لیے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ کورونا وائرس سے متاثر کئی پاکستانی شہری بھی ہیں مگر ان کی صحیح تعداد کا ابھی علم نہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined