خبریں

اب پاکستان کو چناب ندی کا پانی بھی نہیں ہوگا میسر، مودی حکومت نے ’ساولکوٹ پروجیکٹ‘ کو دی منظوری

سندھ آبی معاہدہ کی معطلی کے درمیان مرکز نے چناب ندی پر ساولکوٹ پروجیکٹ کو منظوری دے دی ہے۔ اس عمل سے ہندوستان نے پاکستان کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ پانی سے متعلق رعایتوں کا دور ختم ہو چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ہندوستان-پاکستان</p></div>

ہندوستان-پاکستان

 

پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد ہندوستان نے پاکستان کو ’پانی‘ کے لیے پوری طرح سے ترسا کر رکھ دیا ہے۔ اب مرکز کی مودی حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے چناب ندی کے پانی پر بھی روک لگا دی ہے۔ سندھ آبی معاہدے کی معطلی کے درمیان مرکز نے چناب ندی پر ساولکوٹ پروجیکٹ کی منظوری دے دی ہے۔ اس عمل سے ہندوستان نے پاکستان کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ پانی سے متعلق رعایتوں کا دور ختم ہو چکا ہے۔

Published: undefined

مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں چناب ندی پر 1,856 میگاواٹ کے ساولکوٹ پن بجلی منصوبہ کے لیے ماحولیاتی منظوری کی سفارش کی ہے۔ یہ اسٹریٹجک طور پر اہم منصوبہ سندھ آبی معاہدہ کی معطلی کے بعد دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے۔ تقریباً 4 دہائیوں سے زیر التوا یہ ساولکوٹ منصوبہ چناب بیسن میں ہندوستان کی سب سے بڑے پن بجلی منصوبوں میں سے ایک ہے اور 1960 کے معاہدہ کے تحت مغربی ندیوں کے اپنے حصہ کے پانی کے مکمل استعمال کے لیے حکومت کی کوششوں کا ایک اہم جز ہے۔

Published: undefined

اس منصوبے کو دوبارہ فعال کرنے کا عمل 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد حکومتِ ہند کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کے چند ماہ بعد شروع ہوا، جس کے نتیجہ میں ہندوستان کو سندھ، جہلم اور چناب ندیوں پر آزادانہ طور پر بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔

Published: undefined

سندھ آبی معاہدہ کے تحت 3 مشرقی ندیاں راوی، ویاس اور ستلج ہندوستان کو خصوصی استعمال کے لیے مختص کیے گئے تھے، جبکہ 3 مغربی ندیاں سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے لیے مختص کیے گئے تھے۔ تاہم، ہندوستان کو ان ندیوں کے پانی کا غیر مستعمل مقاصد، مثلاً ’رن آف دی ریور پن بجلی پروڈکشن‘ (جس میں ندی کے فطری بہاؤ سے توانائی حاصل کی جاتی ہے اور بہت کم یا نہ کے برابر پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے)، آبی جہاز رانی اور ماہی گیری کے لیے محدود حق حاصل ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ساولکوٹ منصوبہ 31,380 کروڑ روپے کی تخمینی لاگت سے نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی) لمیٹڈ کے ذریعہ تعمیر کیا جائے گا۔ یہ رن آف دی ریور منصوبہ جموں و کشمیر کے رام بن، ریاسی اور ادھم پور اضلاع میں پھیلا ہوگا۔ اس میں 192.5 میٹر اونچا رولر کمپیکٹیڈ کنکریٹ ڈیم اور زیر زمین بجلی گھر شامل ہیں، جو سالانہ تقریباً 7,534 ملین یونٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

Published: undefined

یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد جموں و کشمیر کا سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ بن جائے گا اور شمالی ریاستوں کو اہم پیکنگ پاور اور گرڈ استحکام فراہم کرے گا۔ اس منصوبہ کی ترقیاتی اور اسٹریٹجک دونوں حیثیتوں سے بڑی اہمیت ہے۔ علاقہ میں بجلی کی فراہمی بڑھانے کے علاوہ یہ منصوبہ ہندوستان کی چناب ندی کے پانی کے انتظام اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بھی بہتر بنائے گا۔ یہ حق ہندوستان کو سندھ آبی معاہدہ کے تحت حاصل ہے، لیکن اب تک انجینئرنگ کی دشواریوں اور پاکستان کے ساتھ سفارتی حساسیت کے باعث محتاط رویہ اختیار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ساولکوٹ منصوبہ کا تصور پہلی بار 1980 کی دہائی میں پیش کیا گیا تھا، لیکن جنگلاتی منظوری، بازآبادکاری کے مسائل اور تاثیراتی مطالعات کے باعث اس میں بار بار تاخیر ہوئی۔ وزارتِ ماحولیات کی فاریسٹ ایڈوائزری کمیٹی اور وزارتِ داخلہ نے حال ہی میں اس منصوبہ کی اسٹریٹجک بنیاد پر منظوری کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ 2013 میں نافذ کردہ نئے تشخیصی معیار پرانے منصوبوں پر پچھلی تاریخ سے نافذ نہیں ہونے چاہئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined