خبریں

کابل میں علماء کے اجتماع پر خودکش حملہ، پچاس سے زائد ہلاک

کابل میں کیے گئے ایک خودکش حملے میں کم از کم پچاس افراد مارے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور کا نشانہ مذہبی علماء کا اجتماع تھا۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں دوسرے لوگ موجود تھے۔

کابل میں علماء کے اجتماع پر خودکش حملہ، پچاس سے زائد ہلاکتیں
کابل میں علماء کے اجتماع پر خودکش حملہ، پچاس سے زائد ہلاکتیں 

افغان وزارت صحت کے مطابق کابل میں پیغمبر اسلام کے پیدائش کے دن کی خصوصی تقریب میں کیے گئے حملے کی ہلاکتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ عید میلا النبی کے اجتماع میں افغان علما عقیدت مندوں کے ساتھ شریک تھے۔ اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پچاس سے زائد بتائی گئی ہے۔ کابل کے طبی و سکیورٹی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

Published: undefined

وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سینکڑوں علماء کے اجتماع پر کیا گیا یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ دو دوسرے حکومتی ذرائع نے بھی خود کش حملے کی تصدیق کی ہے۔ میلادِ نبی کی تقریب ایک شادی ہال میں منعقد کی جا رہی تھی کہ خودکش حملہ آور نے اندر پہنچ کر اپنی بارودی جیکٹ کو اڑا دیا۔

Published: undefined

تقریب کا مقام یورینس ویڈنگ ہال تھا اور اس وسیع ہال میں پہلے بھی سیاسی و مذہبی تقریبات منعقد ہوتی رہی ہیں۔ خیال رہے کہ ماضی میں بھی طالبان اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے حکومت کے حامی علماء کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے سرگرم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے رواں برس جون میں کابل ہی میں اعلیٰ علماء کے ایک جلسے پر خودکش حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں سات افراد ہلاک اور بیس زخمی ہوئے تھے۔

Published: undefined

عید میلاد النبی کے جلسے میں کیے گئے خودکش حملے میں ہلاکتوں کے علاوہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ستر بتائی گئی ہے۔ اس مذہبی جلسے میں علماء کے علاوہ قریب ایک ہزار لوگ شریک تھے۔ دھماکے کے مقام پر امدادی کارروائیوں کا سلسلہ فوری طور پر شروع کر دیا گیا تھا۔ سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری تعداد بھی دھماکے کے مقام کو گھیرے میں لیے ہوئے ہے۔ ابھی تک کسی تنظیم یا گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا۔

Published: undefined

افغان دارالحکومت میں کابل میں آج بیس نومبر کے خودکش حملے کو ہولناک ترین حملہ قرار دیا گیا ہے۔ ستمبر میں کابل کے ایک کسرتی مرکز پر کیے گئے حملے میں چھبیس افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined