اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ دس دنوں سے جاری جنگ کے درمیان فلسطینی عوام کے تئیں ہمدردی کا اظہار دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق سابق مرکزی وزیر منی شنکر ایر، سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ، جنتا دل یو لیڈر کے سی تیاگی، بی ایس پی رکن پارلیمنٹ دانش علی اور آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا سمیت کئی لیڈران فلسطین کے تئیں اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے نئی دہلی واقع فلسطینی سفارتخانہ پہنچے۔
Published: undefined
دیپانکر بھٹاچاریہ نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم یہاں اتحاد اور فکر ظاہر کرنے آئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ امن قائم ہو۔‘‘ فلسطینی سفیر کے ساتھ میٹنگ کے بعد کے سی تیاگی اور منی شنکر ایر سمیت کئی اپوزیشن لیڈران نے مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔
Published: undefined
دراصل فلسطینی تنظیم حماس نے 7 اکتوبر کی صبح اسرائیل پر راکیٹ سے حملہ کیا تھا۔ اس دوران دراندازی بھی ہوئی تھی۔ پھر اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے جنگ کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ’’اس جنگ میں ہماری جیت ہوگی۔‘‘ اب اسرائیل رہ رہ کر غزہ پر ہوائی حملے کر رہا ہے۔
Published: undefined
تازہ ترین خبروں کے مطابق خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں 199 لوگوں کو یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ یہ تعداد پرانے اندازوں سے زیادہ ہے۔ اس درمیان خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق دونوں طرف سے اب تک 4000 سے زیادہ لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ حماس کے قلعہ غزہ پٹی میں تقریباً 23 لاکھ لوگ رہتے ہیں جہاں پوری طرح سے گھیرابندی کر دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ جاری جنگ کے چلتے اسرائیل نے غزہ پٹی میں کھانا، پانی اور ایندھن کی فراہمی بند کر دی ہے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے پیر کے روز کہا کہ علاقہ کی مکمل طور سے گھیرا بندی کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم