کسان تحریک کو ایک طرف جہاں مختلف اداروں اور سرکردہ شخصیتوں سے حمایت حاصل ہو رہی ہے، وہیں بی جے پی حکمراں ریاستوں کے وزراء اور بی جے پی لیڈران ان کی حوصلہ شکنی میں مصروف ہیں۔ ہریانہ کے وزیر زراعت جے پی دلال نے کسانوں کے تعلق سے حیرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کسان بھائیوں سے کہوں گا کہ عقل سے کام لیں، بات چیت کریں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ اچھی بات نہیں ہے کہ دہلی کا پانی بند کر دیں گے، دہلی کے راستے بند کر دیں گے، دہلی کو گھیر کر بیٹھ جائیں گے۔ یہ لاہور یا کراچی نہیں ہے، یہ ملک کی راجدھانی ہے۔‘‘
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک ٹوئٹ کر کسانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت کسانوں سے کھلے دل سے بات کرے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت کو کسان سے بے ایمانی اور دھوکہ بند کر کے کھلے من سے بات چیت کرنی چاہیے۔ اس کی پہلی شروعات ہوگی کہ وزیر اعظم فوری طور سے تینوں سیاہ قوانین کو بلاتاخیر معطل کر دیں۔‘‘
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ اس درمیان ہندوستان بھر کے ٹرانسپورٹروں نے اعلان کیا ہے کہ کسانوں کی حمایت میں وہ 8 دسمبر کو ملک گیر ہڑتال کریں گے۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
کرانتی کاری کسان یونین کے سربراہ درشن پال نے مرکز کی مودی حکومت کے سامنے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرے۔ درشن پال کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین چونکہ کسانوں کے لیے مضر ہیں اس لیے اس قانون کو ختم کیا جانا چاہیے اور پارلیمانی اجلاس کے ذریعہ اس پر عمل کیا جانا چاہیے۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
ہریانہ کے جیند میں کھاپ پنچایت کے نمائندگان نے دہلی کی طرف روانگی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ پنچایت کا کہنا ہے کہ اگر 3 دسمبر تک حکومت سے بات نہیں بنتی تو پھر وہ دہلی کے لئے کی جانے والی پھل، دودھ اور سبزیوں کی فراہمی بند کر دیں گے۔ یہاں کسان رہنما گھر گھر جا کر لوگوں سے دہلی چلنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف تحریک میں حصہ لینے دہلی جا رہے راجستھان کے کسانوں کو ہریانہ بارڈر پور پولیس نے روک دیا ہے۔ الور ضلع کے راستہ دہلی کوچ کر رہے کسانوں کے ہریانہ میں داخل پر پولیس نے روک لگا دی۔ اس سے کسان ناراض ہو گئے اور سرحد پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
چنڈی گڑھ میں یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ زیر اعلیٰ کو کسانوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے پر معافی مانگنی چاہئے۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ٹھنڈے پانی کی بوچھاڑ کا استعمال کیا۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
کسانوں کی تحریک کے درمیان وزیر زراعت نریندر تومر اور کامرس کے وزیر پیوش گوئل بدھ کے روز مرکزی وزیر امت شاہ کی رہائش پر ان سے ملاقات کے لئے پہنچے۔ ان دونون وزرا نے گزشتہ روز کسانوں سے بات چیت کی تھی۔ آج کسانوں کی طرح سے اپنے تحفظات تحریری طور پر پیش کئے جانے کے بعد حکومت کو غور خوض کرنا ہے اور کل کسانوں سے ایک مرتبہ پھر بات چیت ہوگی
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے، دریں اثنا، راشٹریہ لوک دل کے لیڈر جینت چودھری سنگھو بارڈر پہنچ گئے ہیں۔ یہاں کسانوں کی بھاری تعداد کے پیش نظر حفاظت کے سخت انظامات کئے گئے ہیں۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
راہل گاندھی نے کسان تحریک کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں پولیس کی طرف سے مظاہرہ کر رہے کسانوں پر پانی کی بوچھاڑ ماری جا رہی ہے۔ راہل گاندھی نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’کہا - کسان کی آمدنی دوگنی ہوگی۔ کیا- دوستوں کی آمدنی چوگنی اور کسان کی آدھی ہوگی۔ جھوٹ کی، لوٹ کی، سوٹ بوٹ کی سرکار۔‘‘
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
کسانوں کی تحریک کے پیش نظر انتظامیہ نے دہلی میں میور وہار - نوئیڈا بارڈر سیل کر دیا ہے۔ اس سے پہلے دہلی پولیس نے بتایا کہ کسان تحریک کے پیش نظر ٹیکری بارڈر، جھاڑودا بارڈر، جھٹیکرا بارڈر ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے پوری طرح بند ہے۔ جبکہ بدو سرائے بارڈر صرف ٹو ویلر کے لئے کھلا ہے۔
کسانوں کے احتجاج کے سبب دہلی کی سبزی منڈیوں میں سبزیوں کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔ دہلی کی دو بڑی سبزی منڈیوں آزادپور اور غازی پور کے کاروباریوں کا کہنا ہے کہ اگر کسان تحریک لمبی چلی تو آنے والے دنوں میں دہلی کے باشندگان کو مہنگائی کے بحران سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے مابین گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے، جس کے بعد کسانوں نے کہا ہے کہ ان کی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہ قوانین واپس نہیں ہو جاتے۔
کسان مورچہ آج مرکزی حکومت کو زرعی قوانین کے تئیں اپنے تحفظات سے آگاہ کرائے گا۔ بھارتیہ کسان یونین (سدھ پور جتھا) کے سربراہ جگجیت سنگھ دھالی وال نے بتایا کہ ہم نے کل ہونے والی میٹنگ میں اپنا موقف پیش کیا تھا، لیکن آج ہم ان کو تحریری طور پر اپنے تحفظات پیش کریں گے۔ کل حکومت کے ساتھ ایک مرتبہ پھر مذاکرات ہوں گے اور ہر نکتے پر تفصیل سے بات چیت ہوگی۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
نئے زرعی قانون کے خلاف کسانوں کا احتجاج ساتوے دن بھی جاری ہے اور مرکزی حکومت سےکل ہوئی بات چیت میں کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ کسانوں نے کہا ہے کہ ان کی احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔ ادھر خبر ہے کہ آج میوات کے کسان دہلی کوچ کریں گے ۔ حکومت نے اس پیش رفت کو دیکھتے ہوئے دہلی اور نویئڈا کا چلابارڈر بند کر دیا ہے۔ ادھر خبر ہے کہ کسانوں کی تحریک کی وجہ سے کچھ ٹرینوں کو کینسل کر دیا ہے۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Dec 2020, 10:22 AM IST