اپوزیشن کی سخت مخالفت کے درمیان اتوار کے روز راجیہ سبھا میں زراعت کے شعبے سے متعلق دو بل منظور کیے گئے۔ راجیہ سبھا میں زرعی بلوں کو صوتی ووٹ کے ذریعے منظور کیا گیا۔ اس دوران اپوزیشن پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نے 'تانا شاہی بند کرو' کے نعرے لگائے۔ حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے راجیہ سبھا کی کارروائی کو بھی ایک بار 10 منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔ اپوزیشن نے ایوان میں نعرے بازی کی۔ ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک او برائن نے ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے جا کر رول بک کو پھاڑ دیا اور الزام لگایا کہ ایوان کی کارروائی اصول و ضوابط کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ راجیہ سے منظور ہونے والے دونوں بل لوک سبھا سے پہلے ہی منظور کئے جا چکے ہیں۔ زرعی بلوں کی منظوری کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی کل صبح 9 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
Published: 20 Sep 2020, 8:19 AM IST
ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن نے ڈپٹی چیئرمین کے سامنے رول بُک پھاڑ ڈالی۔ ڈیریک او برائن اور ترنمول کانگریس کے دیگر ارکان پارلیمنٹ نے ساتھ چیئرمین کی سیٹ کے سامنے جاکر انہیں رول بک دکھانے کی کوشش کی اور بعد میں رول بک کو پھاڑ ڈالا۔
قبل ازیں، نریندر سنگھ تومر کے جواب سے غیر مطمئن کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے ارکان ویل میں پہنچ گئے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ غلام نبی آزاد نے ککہا کہ راجیہ سبھا کے وقت میں توسیع نہ کی جائے۔ وزیر اپنا جواب کل دیں کیونکہ بیشتر ارکان یہی چاہتے ہیں۔ راجیہ سبھا کا وقت ایک بجے تک ہے لیکن حکومت چاہتی ہے کہ بل آج ہی منظور کر لیا جائے۔ اپوزیشن کے ہنگامہ کے درمیان ہی نریندر تومر نے جواب دیا۔ دریں اثنا ہنگامہ کر رہے ارکان پارلیمنٹ نے سیٹ کے آگے لئے مائیکوں کو توڑ ڈالا۔
Published: 20 Sep 2020, 8:19 AM IST
شرومنی اکالی دل کے رکن پارلیمنٹ نریش گجرات نے زراعت سے متعلق بلوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان بلوں کو از سر نو غور کے لئے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے، تاکہ تمام متعلقین کو سنا جا سکے۔ انہوں نے کہا، میں نہیں سمجھتا کہ پنجاب کے کسان بہت کمزور ہیں۔
Published: 20 Sep 2020, 8:19 AM IST
کانگریس رہنما پرتاپ سنگھ باجوہ نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔ پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کا خیال ہے کہ یہ بل ان کی روح پر حملہ ہے۔ ان بلوں کی حمایت کسانوں کے دیتھ وارنٹ پر دستخط کے مترادف ہے۔ کسان اے ایم سی اور ایم ایس پی میں تبدیلی کے خلاف ہیں۔
Published: 20 Sep 2020, 8:19 AM IST
راجیہ سبھا میں زراعت سے بلوں کو پیش کر دیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دو بلوں کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل تاریخی ہیں اور یہ کسانوں کی زندگی میں تبدیلی لے کر آئیں گے۔ ادھر، بلوں کی مخالفت کر رہی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے بلوں کو کسانوں کے لئے تباہ کن قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سی وینو گوپال نے کہا کہ یہ صاف طور پر ظاہر ہے کہ حکومت کا مقصد ہمارے کسانوں کو برباد کرنا اور کاروباریوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔ ہماری پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ زرعی بلوں کی مخالفت کی جائے گی۔ حکومت کو ان بلوں پر از سر نو غور کرنا ہوگا، کم از کم وہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس تو بھیج ہی دینا چاہئے۔‘‘
Published: 20 Sep 2020, 8:19 AM IST
کسانوں سے متعلق تین زرعی بلوں کو لے کر حکومت کو پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک احتجاج کا سامنا ہے۔ لوک سبھا میں حکومت کے پاس مطلوبہ سے زیادہ نمبر ہیں اس لئے وہاں ان بلوں کی منظوری میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی لیکن راجیہ سبھا کی صورتحال تھوڑا مختلف ہے۔ راجیہ سبھا میں حکومت کے پاس مطلوبہ نمبر نہیں ہیں اس لئے اسے دیگر پارٹیوں کی حمایت پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ ان بلوں پر کیونکہ خود این ڈی اے میں اختلافات ہیں اس لئے حکومت کو راجیہ سبھا میں سخت امتحان کا سامنا ہے۔ ادھر ہریانہ اور پنجاب میں کسانوں کی تنظیموں کا احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
Published: 20 Sep 2020, 8:19 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Sep 2020, 8:19 AM IST
تصویر: محمد تسلیم
تصویر: سوشل میڈیا