صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کلُ چونسٹھ سینیٹرز نے رائے شماری میں حصہ لیا۔ ایوان میں موجود اپوزیشن کے چونسٹھ میں سے پچاس ارکان نے تحریک کے حق میں ووٹ دیا۔ خفیہ بیلٹ میں جیت کے لیے اپوزیشن کو کم از کم تریپن ووٹ درکار تھے۔ یوں اپوزیشن کے چودہ ووٹ اِدھر اُدھرہو گئے، جن میں سے پانچ ووٹوں کو مسترد قرار دیا گیا۔
Published: undefined
وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج اپوزیشن کی صفوں میں اپنی قیادت کے خلاف بغاوت ہوئی ہے۔ انہوں نے ووٹ کو حکومت کے بیانیے کی جیت قرار دیا۔
Published: undefined
اس سے قبل حزب اختلاف میں شامل جماعتوں کے رہنما تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے پراعماد نظر آئے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سینٹ کی کاروائی دیکھنے کے لیے خود مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔ سینٹ کے ووٹ میں اپوزیشن کی پسپائی حزب اختلاف کے رہنماؤں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ان کے کون سے ممبران اندرونی طور پر حکومت سے مل گئے۔
Published: undefined
ڈیڑھ سال پہلے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنوانے میں پیپلز پارٹی کا کلیدی کردار تھا۔ اس وقت سابق صدر آصف زرداری نے مسلم لیگ نواز کا ساتھ دینے کی بجائے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر سنجرانی کو چیئرمین اور اپنی جماعت کے سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین منتخب کرایا تھا۔
Published: undefined
مبصرین کے مطابق صادق سنجرانی بلوچستان کے ایک غیر معروف اور ناتجربہ کار شخصیت ہیں، جنہیں ملک کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر اس اعلیٰ پارلیمانی عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ خیال ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس وقت اس امید سے ان کا ساتھ دیا کہ جواب میں اسٹیبلشمنٹ ان کو کرپشن کیسز میں الجھانے سے باز رہے گی اور الیکشن میں صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کو ہرانے کے لیے غیرجمہوری ہتھکنڈے اختیار نہیں کیے جائیں گے۔ لیکن خیال ہے کہ اس سال آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف تحقیقات میں تیزی اور ان کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی اپنے فیصلے پر نظرثانی پر مجبور ہوئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم
تصویر: سوشل میڈیا