سندھ آبی معاہدہ
پہلگام دہشت گردانہ حملے میں 26 بے قصور سیاحوں کی موت کے بعد حکومت ہند نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ ہندوستانی حکومت کے مطابق اس بزدلانہ دہشت گردانہ حملے میں پاکستان کا بھی ہاتھ ہے۔ حکومت نے پاکستان کے خلاف 5 سخت فیصلے لیے ہیں جس میں سب سے بڑا قدم ہندوستان-پاکستان کے درمیان 1960 میں ہوئے ’سندھ آبی معاہدے‘ کی معطلی ہے۔ ہندوستان نے فوری اقدام اٹھاتے ہوئے اس اہم آبی معاہدہ پر روک لگا دی ہے۔ یہ روک تب تک برقرار رہے گی جب تک سرحد پار سے دہشت گردوں کو دی جانے والی حمایت مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
واضح ہو کہ سندھ آبی معاہدہ کے تحت پاکستان کو چناب، جہلم اور سندھ ندی کا پانی ملتا تھا۔ پاکستان کے پنجاب اور صوبہ سندھ کے کسان زراعت اور پانی کی دیگر ضروریات کے لیے مکمل طور پر ان ندیوں کے پانی پر انحصار کرتے تھے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کے علاوہ کچھ دیگر ممالک کے ساتھ بھی آبی معاہدے کیے ہیں۔ یہاں ان کے بارے میں مختصر جانکاری پیش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
1. ہندوستان-بنگلہ دیش آبی معاہدہ:
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 1996 میں ’گنگا آبی معاہدہ‘ ہوا تھا۔ اس معاہدہ کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پانی کے تقسیم کے سلسلے میں ہونے والے تنازعے کو ختم کرنا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا اور شیخ حسینہ نے اس معاہدہ پر دستخط کیا تھا۔ اس معاہدے کی مدت 30 سال ہے۔
Published: undefined
2. مہا کالی آبی معاہدہ:
ہندوستان اور نیپال کے درمیان 1996 میں مہا کالی ندی کو لے کر آبی معاہدہ ہوا تھا، جسے ’مہا کالی آبی معاہدہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس آبی معاہدے میں شاردا بیراج، ٹنک پور بیراج اور پنچشور پروجیکٹ شامل ہیں۔
Published: undefined
3. ہندوستان-چین کے درمیان معاہدہ:
ہندوستان اور چین کے درمیان برہم پتر ندی پر بارش کا پانی اور پانی کی سطح جیسی ہائیڈرولوجیکل معلومات کے اشتراک کے لیے ایک معاہدہ ہوا تھا۔ یہ معاہدہ 5 سالوں کے لیے کیا گیا تھا۔ حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ کوئی آبی معاہدہ نہیں ہے۔
Published: undefined
4. پاک آبی معاہدہ:
ہندوستان کے تمل ناڈو اور سری لنکا کے شمالی صوبے کے جافنا ضلع کے درمیان ایک آبی معاہدہ ہے۔ یہ آبی معاہدہ شمال مشرق میں خلیجِ پاک کو جنوب مغرب میں خلیج منّار سے جوڑتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined