قرنطینہ ميں نرمی کی تفصیلات پر ایک گھنٹے کی تقریر ميں فرانسیسی وزیر اعظم ایڈوارڈ فیلپ نے کہا،’’اگر ہم انفیکشن کا سلسلہ نہیں توڑ سکتے ہیں تو ہمیں پھر سے قواعد سخت کرنا ہوں گے۔‘‘
Published: undefined
فرانسیسی وزیر اعظم کا یہ بیان فرانس کے اکثریتی عوام کے احساسات کو گدگدانے کا سبب بناجو چھ ہفتوں کی سخت تنہائی کے بعد قواعد کی تعمیل ميں تحمل کھوتے جا رہے ہيں۔ تازہ ترین سروے کے مطابق ان میں سے آدھے سے زیادہ سخت پابندیوں سے تنگ ہیں۔
Published: undefined
ملک میں 23،000 سے زیادہ کورونا اموات کے بعد پیرس حکومت پابنديوں ميں آسان نرمی کی تلاش میں ہے۔ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ سے خطاب ميں بتایا کہ اگر 11 مئی تک نئے انفیکشن کی تعدادمیں کمی ہوتی رہی تو دکانیں دوبارہ کھل سکیں گی۔ اسکولوں کو درجہ بدرجہ کھولا جائے گا- پہلے چھوٹے بچوں کے لیے پھر جون میں سیکنڈری اسکول کھولے جا سکیں گے۔
Published: undefined
مئی کے وسط سے فرانسیسی باشندے، جو گھر سے اپنا کام نہیں کر سکتے ہیں، وہ اپنے کام پر واپس آجائيں گے۔ اگرچہ ابھی بھی گھر سے کام کرنے پر زور دیا جارہا ہے تاکہ عوامی نقل و حمل ابھی کم ہی رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو جزوی طور پر دوبارہ کام شروع کرنا ہے۔ پیرس میں میٹرو اپنی صلاحیت کا 70 فیصد چلائے گی۔ چونکہ مسافروں کے درمیان فاصلہ برقراررکھنا ہے لہذا پیرس میں میٹرو معمول کے مسافروں کا صرف ایک حصہ ہی لے جا سکے گی۔
Published: undefined
Published: undefined
ریستوران، کیفے اور بارز کو جون سے دوبارہ کھولنے کی اجازت ہے جبکہ عجائب گھر ، تھیٹر اور دیگر اجتماعات فی الحال بند ہی رہيں گے۔ فرانس میں ثقافتی زندگی تعطل کا شکار ہے۔ ایوگنن میں تھیٹر سے لے کر جاز تک اور موسم گرما کے ساحلوں پر کلاسیکی موسیقی تک کے تمام تہوار منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ ساحل سمندر جون کے آغاز تک بند رہیں گے۔ بظاہر حکومت اپنے شہریوںپر اعتماد نہیں رکھتی کہ وہ فاصلے برقرار رکھیں گے۔
Published: undefined
Published: undefined
مغربی فرانس کے ثقافتی علاقے بريٹنوں میں ایک میڈیکل ماسک فیکٹری دوبارہ کھلنے والی ہے ، جو چین میں سستی پیداوار کی وجہ سے 2018 ء میں بند ہو گئی تھی۔ وہاں ہر سال لگ بھگ 200 ملین ماسک تیار کیے جا سکتے ہیں لیکن وہاں کام دوبارہ شروع ہونے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔
Published: undefined
فرانسیسی حکومت میڈیکل اسٹورز میں فروخت ہونے والے ماسک کی ایک خاص تعداد فراہم کرناچاہتی ہے۔ روزمرہ کی زندگی کے زیادہ تر شعبوں میں ماسک کے استعمال کی تاکيد کی جا رہی ہے: بچوں کو اسکول ميں، خریداری کے ليے دکانوں اور کام کے مقامات پر جہاں ملازمین کم سے کم فاصلہ نہ رکھ سکيں ماسک پہننا لازمی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
کورونا بحران سے متعلق بہت سے سوالات ابھی جواب طلب ہيں۔ مثال کے طور پر وبائی مرض کےابتدائی ہفتوں میں ٹیسٹ صلاحیت کی کمی۔ آنے والے ہفتوں میں وزیر اعظم فیلپ یہ چاہتے ہیں کہ ہر روز 100،000 فرانسیسی شہریوں کے ٹيسٹ ہوں اور تشخیص کے بعد فوری طور سے کوڈ 19 کے شکار مريضوں کو الگ تھلگ کرنے کا بندوبست کیا جائے۔
Published: undefined
دوسرے یورپی ممالک کی طرح صدر ماکروں پر تنقید میں اضافہ ہونے کا امکان ہے کہ انہوں نےبھی کورونا کے خلاف اقدامات ميں تاخير سے کام ليا۔
Published: undefined
دوسرے یورپی ممالک کی طرح فرانس ميں بھی بوڑھے لوگوں کے مراکز میں زیادہ انفیکشن پھيلا ہے۔ آدھی کے قریب سنگین بیماریوں کی وجہ ان لوگوں کو بھی قرار دیا جا سکتا ہے جو وہاں انفیکشن میں مبتلا ہو گئے۔ فرانس ميں بھی طبی اور نگہداشت کے عملے کے ليے حفاظتی لباس کی کمی اور متاثرين کو الگ تھلگ رکھنے کی سہولیات کے بارے میں شکایات سامنے آ رہی ہيں۔
Published: undefined
Published: undefined
آنے والے ہفتوں میں حکومت کو بھی ناخوشگوار سوالوں سے نمٹنا پڑے گا۔ ابتدائی حفاظتی موادکیوں نہیں خریدا گیا؟ کیا لاک ڈاؤن مارچ کے وسط سے پہلے نہیں ہونا چاہیے تھا؟ ملک، جو اپنی تکنیکی صلاحیتوں اور صحت کے نظام پر فخر کرتا ہے، اس کے پاس وینٹیلیٹر کیوں نہیں تھے؟ اور جب COVID-19 کا مقابلہ کرنے کی بات آتی ہے تو فرانس اپنے پڑوسی جرمنی سے کیوں پيچھے ہے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا