زرعی قوانین کو رد کرنے کے لیے کسانوں کی تحریک نے زور پکڑ لیا ہے۔ مودی حکومت قوانین واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہے، اور کسانوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ اپنی تحریک تبھی ختم کریں گے جب حکومت ان کے مطالبات مان لے گی۔ اس درمیان غازی پور بارڈر پر بدھ کے روز کسانوں نے حکوتم کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور خورجہ سے آئے ایک بزرگ کسان نے تو بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ حالانکہ مظاہرین نے انھیں سمجھایا کہ بھوک ہڑتال کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن خورجہ سے ہی آئے ایک دیگر کسان نے بھی بھوک ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہہ دیا کہ جب تک مودی حکومت زرعی قوانین واپس نہیں لیتی، اس وقت تک بھوک ہڑتال جاری رہے گا۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے اپنی تحریک کو تیز کر دیا ہے۔ آج شام کسان لیڈروں نے میٹنگ کے بعد ایک طرف تو مودی حکومت کے ڈرافٹ کو مسترد کر دیا، اور دوسری طرف 14 دسمبر کو زرعی قوانین کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔ کسانوں نے دہلی کی سرحدوں پر جاری مظاہرہ کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ سڑکوں کو رخنہ انداز کرنے کے عزم کا بھی اظہار میڈیا کے سامنے کیا ہے۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
ایک طرف تو کسان لیڈروں نے میٹنگ کر کے مودی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ تجویز کو ٹھکرا دیا ہے، اور ساتھ ہی ’جیو‘ کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کسانوں نے ’جیو‘ مصنوعات، بشمول فون اور سِم کارڈ، استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ سرکاری مصنوعات کو فروغ دینے کی طرف قدم بڑھایا جائے گا۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
راہل گاندھی نے کسانوں کی جاری تحریک کو حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جب تک مودی حکومت سیاہ زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی، ہم سب کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ ’’جب تک قانون واپس نہیں ہو جاتے تب تک کسان نہ ہٹے گا، نہ ڈرے گا۔‘‘ راہل گاندھی نے مودی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔ کسان سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ میں کسانوں سے کہہ رہا ہوں کہ اگر آپ آج نہیں کھڑے ہوئے تو پھر آپ کبھی نہیں کھڑے ہو پاؤ گے اور ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، آپ بالکل گھبرائیے مت۔ آپ کو کوئی پیچھے نہیں ہلا سکتا۔‘‘
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
پانچ اپوزیشن لیڈروں پر مشتمل نمائندہ وفد نے آج صدر جمہوریہ سے ملاقات کی اور متنازعہ زرعی قوانین سے متعلق اپنی بات ان کے سامنے رکھی۔ صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد اس وفد میں شامل کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے میڈیا کو بتایا کہ زرعی قوانین نقصان دہ ہے اس لیے اس سیاہ قانون کو واپس لینا ضروری ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ کسانوں کو حکومت پر بھروسہ نہیں ہے اور اسی لیے وہ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس نمائندہ وفد میں راہل گاندھی کے علاوہ سیتا رام یچوری، شرد پوار، ڈی راجہ اور ایلنگوان شامل تھے۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
زرعی قوانین کی مخالفت میں چل رہی کسان تحریک کے درمیان اپوزیشن لیڈران کا ایک وفد صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کے لئے راشٹرپتی بھون پہنچا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی، این سی پی سربراہ شرد پوار سمیت حزب اختلاف کے پانچ لیڈران صدر سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔
وفد میں شامل سیتارام یچوری کا کہنا ہے کہ وفد صدر کووند کو آگاہ کرے گا کہ کسان مخالف بلوں کو منظور کر کے جمہوری اقدار کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ نیز وفد صدر کو اس بات سے بھی آگاہ کرے گا کہ 14 دنوں سے کسان سردی کے موسم میں احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت ان کے مطالبات پر غور نہیں کر رہی۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اور حکومت سے ان کی مذاکرات تعطل کا شکار ہوتی نظر آ رہی ہے۔ کیونکہ حکومت ان قوانین میں ترمیم کا تو عندیہ دے رہی ہے لیکن منسوخی پر کسی قیمت تیار نظر نہیں آر ہی ہے۔ ادھر کسان بھی اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں قوانین کی منسوخی کے علاوہ اور کچھ بھی منظور نہیں ہے۔
سنگھو بارڈر پر موجود کسان سنگھرش سمیتی کے عہدیدار کنول جیت سنگھ پنو نے کہا، ’’تمام تینوں قوانین کی منسوخی ناگزیر ہے۔ یہی ہمارا مطالبہ ہے۔ اگر حکومت صرف ترمیم کی بات کرے گی تو ہم مذاکرت کو مسترد کر دیں گے۔‘‘
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ "کسان واپس نہیں جائیں گے، اب کسان کی عزت نفس کا سوال ہے۔ اگر حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ہے تو یہ تانا شاہی ہوگی۔ اگر حکومت بضد ہے تو کسان بھی اپنی ڈٹے ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہ پورے ملک کے کسانوں کا سوال ہے۔ "
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلا رہے کسانوں اور حکومت کے مابین چل رہے تعطل کے درمیان حکومت نے کسانوں کو تحریری طور پر تجاویش پیش کر کے زرعی قوانین میں ترمیم کا وعدہ کیا تاہم کسان ان قوانین کی منسوخی کے مطالبہ پر قائم ہیں۔
کسانوں نے حکومت سے چھٹے دور کی میٹنگ سے قبل تحریری تجاویز طلب کی تھیں۔ حکومت کی طرف سے تجاویز پیش کئے جانے کے بعد اب سنگھو بارڈر پر کسانوں کی میٹنگ ہوگی۔ اس میٹنگ میں آگے کی حکمت عملی پر فیصلہ لیا جائے گا۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
کسان تحریک کے درمیان وزیر اعظم مودی کی قیادت میں کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ کسانوں کی شدید ہوتی تحریک کے سبب اس اجلاس کو کافی اہم مانا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں زرعی قوانین پر تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے۔
ادھر، حکومت سے بات چیت سے قبل کسان آج اپنے مطالبات پر ایک تحریریری مسودہ پیش کرنے والے ہیں۔ حکومت نے تجویزات پیش کرنے کے لئے کسانوں کو 11 بجے تک کا وقت دیا تھا۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
کسان تحریک کے حوالہ سے راہل گاندھی سمیت حزب اختلاف کی پانچ جماعتوں کے لیڈران آج شام صدر ہند رام ناتھ کووند سے ملاقات کریں گے۔ صدر سے ملنے کے لئے جانے والے لیڈران میں این سی پی کے سربراہ شرد پوار، کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری، سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجا اور ڈی ایم کے لیڈر ٹی آر بالو شامل ہیں۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
آج صبح 11 بجے ٹیکری بارڈر پر ہریانہ اور پنجاب کے کسان تنظیموں کے لیڈران اہم میٹنگ کرنے جا رہےہیں۔ اطلاع ہے کہ میٹنگ میں ہریانہ کی ان کسان تنظیموں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جنہوں نے حکومت سے ملاقات کر کے زرعی قوانین کے لئے اظہار تشکر کیا تھا۔ اس کے بعد یہ کسان لیڈران دوپہر ایک بجے پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
بھارت بند کی زبردست کامیابی کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے احتجاج کر رہے کسان رہنماؤں کو بات چیت کے لئے بلایا تھا اور اس ملاقات کے نتائج سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت قانون واپس لینے کوتیار نہیں ہے۔ بات چیت کےبعد یہ بتایا گیاکہ آج ہونے والی مجوزہ بات چیت اب نہیں ہوگی اور حکومت کسانوں کو ایک تحریری قرارداد پیش کرے گی جس پر کسان تنظیمیں غور کر نے کے بعد حکومت کو اپنی مرضی سے آگاہ کر سکتی ہیں۔ ادھر کسان تنظیمیں مستقل کہتی آ رہی ہیں کہ ان کو ان قوانین کو ختم کرنے سے کم کچھ قبول نہیں ہے۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM IST