خبریں

کورونا نے پھر پھیلائی دہشت، فرانس میں کووڈ-19 کی نئی شکل فکر انگیز

فرانس میں کووڈ-19 کی ایک نئی شکل کا پتہ لگا ہے جس کی زد میں کئی مریض آ چکے ہیں تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے، یوروپ میں اس انفیکشن کی بڑھتی تعداد سے بھی لوگوں میں دہشت ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

فرانس میں کووڈ کی ایک نئی شکل کا پتہ چلا ہے۔ اس نئی شکل سے یوروپ میں کورونا انفیکشن کی تعداد میں اضافہ ہوا جس نے لوگوں میں دہشت پیدا کر دی ہے۔ فرانسیسی روزنامہ ’لے ٹیلی گرام‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں بینالیک اور فنسٹیر میں بی.1.ایکس یا بی.1.640 کی شکل میں جانا جانے والا نیا ویریئنٹ دریافت کیا گیا تھا۔ برطانوی علاقہ کے ایک اسکول میں 18 طلبا سمیت 24 لوگوں میں انفیکشن ہونے کے بعد اس کا پتہ چلا۔ ’لے ٹیلی گرام‘ کے مطابق جس اسکول میں اس کا قہر برپا ہوا ہے، اسے اپنی 50 فیصد کلاسز کو بند کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔

Published: undefined

یروشلم پوسٹ نے بتایا کہ فرانسیسی علاقائی صحت ایجنسی نے کہا کہ 26 اکتوبر سے فرانس میں کوئی نیا انفیکشن نہیں ملنے سے اس کا قہر کنٹرول میں ہے۔ حالانکہ نئے ویرئینٹ پر نگرانی رکھی گئی ہے۔ اس طرح کے کچھ معاملے برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور اٹلی میں بھی پتہ چلے ہیں، حالانکہ ڈیلٹا ویریئنٹ ان علاقوں میں سب سے زیادہ بڑی مصیبت بنا ہوا ہے۔ برطانیہ کی صحت سیکورٹی ایجنسی نے نگرانی کے تحت آئی بی.1.640 کو ایک طرح کی شکل میں لسٹڈ کیا ہے۔

Published: undefined

اس درمیان یو ایس سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی)، یوروپین سنٹر فار ڈیزیز پریونشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ابھی تک بی.1.640 کو فکر کی شکلوں (وی او سی) اور دلچسپی کی شکلوں (وی او آئی) میں فہرست بند نہیں کیا ہے۔ حالانکہ یوروپی امراض کنٹرول اور روک تھام سنٹر (ای سی ڈی سی) بی.1.640 کو نگرانی (یو یو ایم) یا تبدیلی والے وائرس کے تحت ایک طرح کی شکل میں لسٹڈ کرتا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ یہ ویریئنٹ افریقہ سے آیا ہے، یہ ایک ایسا منظرنامہ ہے جسے کوہین نے کہا کہ اس سے صحت ماہرین ڈرتے ہیں اور ویکسین یکسانیت کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ کوہین کہتے ہیں کہ ’’ان ممالک کو ٹیکے نہیں دینا قلیل مدت میں ٹھیک لگ سکتا ہے۔ لیکن طویل مدت میں ہمارے پاس غیر منسلک ممالک میں پریشان کن نئے ویریئنٹ تیار ہو سکتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں لوگوں کو ڈرانا نہیں چاہتا۔ ابھی بی.1.640 کے کچھ ہی معاملے ہیں اور اس کے قہر کو بہت اچھی طرح سے کم کیا جا سکتا ہے اگر ایک مہینے میں ہم سبھی اس ویریئنٹ کے بارے میں بھول جائیں۔ لیکن یہ ایک مثال ہے کہ کیا ہو سکتا ہے اگر وہاں سبھی کے لیے ٹیکوں تک رسائی نہ ہو۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined