عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا، جس کا مقصد تمام جنگجو تنظیموں کو ملکی فوجی کمانڈ کے ماتحت لانا ہے۔ عراق میں فعال زیادہ تر شیعہ ملیشیا گروپ ایران نواز خیال کیے جاتے ہیں۔ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب اس بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں کہ امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی میں عراق میدان جنگ بن سکتا ہے۔
Published: undefined
عراقی جنگجو تنظیمیں پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف)، طاقت ور نیم فوجی دستوں اور ان تمام سیاسی قوتوں کے جھنڈے تلے فعال ہیں، جنہوں نے امریکی حمایت یافتہ ملکی فوج کے ساتھ مل کر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔
Published: undefined
ایک اندازے کے مطابق ان ملیشیا گروپوں کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد بنتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پی ایم ایف نے وزیر اعظم سے رابطہ کر لیا ہے، جو ملکی فوج کے کمانڈر ان چیف بھی ہیں۔
Published: undefined
عبدالمہدی کا حکم نامہ پیر یکم جولائی کو رات دیر گئے جاری کیا گیا۔ اگر اس حکم نامے پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو پی ایم ایف میں تمام ملیشیا تنظیمیں فوج کا حصہ بن جائیں گی اور ان کا نام بھی ختم کر دیا جائے گا۔ ان جنگجو تنظیموں کی جانب سے قائم کی گئی حفاظتی چوکیاں، دفاتر اور نگرانی کے مراکز بھی بند کر دیے جائیں گے۔
Published: undefined
ساتھ ہی ان کے وہ سربراہ جو سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہیں گے، ان کے اسلحے کے ساتھ گھومنے پھرنے پر پابندی ہو گی۔ اس حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ کھلم کھلا یا خفیہ طور پر کسی بھی عسکری سرگرمی کو خلاف قانون سمجھا جائے گا۔
Published: undefined
امریکا نے عراق سے ان جنگجو تنظیموں کو لگام دینے کا کہا ہے اور ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ اگر امریکی مفادات پر کوئی حملہ ہوا تو طاقت کے ذریعے اس کا جواب دیا جائے گا۔یہ امریکی بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا، جب اخبار وال سٹریٹ جرنل نے خبر دی ہے کہ مئی میں سعودی پائپ لائن پر ہوا حملہ یمن سے نہیں بلکہ عراق سے کیا گیا تھا۔ عراق وزیر اعظم نے تاہم ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined