خبریں

بنگلہ دیشی عوام کے نام 19 سبکدوش ججوں سمیت 685 ہندوستانیوں نے لکھا کھلا خط، آئیے جانیں کیا ہے مطالبہ؟

ہندوستان کے 19 سبکدوش جج، 139 سبکدوش بیوروکریٹس، 300 وائس چانسلر، فوج کے 19 سبکدوش افسران اور سول سوسائٹی کے 35 لوگوں سمیت 685 دستخط کنندگان نے بنگلہ دیشی عوام سے جمہوریت و سیکولرزم بحالی کی اپیل کی۔

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش میں تشدد کا منظر، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بنگلہ دیش میں تشدد کا منظر، تصویر سوشل میڈیا

 

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ حکومت کا تختہ پلٹ ہونے کے بعد جو تشدد شروع ہوا، وہ اب تک پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے۔ عبوری حکومت تشکیل پانے کے بعد بھی کئی مقامات سے تشدد کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔ خاص طور سے اقیتی طبقہ پر مظالم کی خبروں نے دنیا کو فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔ بنگلہ دیش میں اقلیت ہندوؤں پر ہو رہے حملوں کے خلاف ہندوستان سے لگاتار آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اب سینکڑوں معزز ہندوستانی شخصیات نے ایک کھلا خط لکھ کر بنگلہ دیشی عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ جمہوریت و سیکولرزم کے قیام میں اپنا کردار نبھائیں۔

Published: undefined

موصولہ اطلاع کے مطابق گزشتہ دنوں ہندوستان کے 19 سبکدوش جج، 139 سبکدوش بیوروکریٹس، 300 وائس چانسلر، فوج کے 192 سبکدوش افسران اور سول سوسائٹی کے 35 لوگوں سمیت 685 دستخط کنندگان نے خط کے ذریعہ عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں جمہوریت و سیکولرز بحال کرنے کی سمت میں کام کریں۔ اس خط کو پیر (23 دسمبر) کے روز نئی دہلی واقع بنگلہ دیش ہائی کمیشن کے حوالے کیا گیا۔

Published: undefined

ہندوستانی طبقہ کی طرف سے لکھے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں امید ہے یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش دونوں ممالک کے لوگوں کو امن، دوستی و آپسی بھائی چارہ کی سمت میں آگے بڑھنے میں مدد کرے گا۔‘‘ اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ وقت میں بنگلہ دیش جس بحران کا سامنا کر رہا ہے، اس کا حل آزادانہ و غیر جانبدارانہ انتخاب سے ہی نکل سکتا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’ہم اقلیتوں، ان کی جائیدادوں، کاروبار پر حملے اور انھیں ملک چھوڑنے کے لیے مجبور کرنے کی کوششوں کو فوراً روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے اس طرح کے حالات ہندوستانیوں کے لیے ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہیں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ ہندوستانی عوام بنگلہ دیش کی بگڑتی حالت کو فکر کے نظریہ سے دیکھ رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں خراب حالات کا سب سے زیادہ خمیازہ وہاں رہنے والے تقریباً 1.5 کروڑ اقلیتی طبقات خاص طور پر ہندو، بودھ، عیسائی اور شیعہ و احمدیہ طبقہ کے لوگوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined