خبریں

گیارہ سالہ محمد حسن بی ٹیک اور ایم ٹیک طلبا کو سکھا رہا ڈیزائننگ و ڈرافٹنگ

محمد حسن صبح اسکول جاتا ہے اور 3 بجے واپس گھر آتا ہے۔ اس کے بعد کچھ وقت کھیلنے کے لیے مختص ہے اور پھر اسکول ہوم ورک کیا جاتا ہے۔ انجینئرنگ طلبا کو پڑھانے کا کام شام 6 بجے کے بعد شروع ہوتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا انجینئرنگ کے طالب علم کو پڑھاتا 11 سالہ محمد حسن علی

محمد حسن علی کی عمر محض 11 سال ہے لیکن اس عمر میں وہ ایسا کارنامہ انجام دے رہے ہیں جس کے لیے لوگوں کو عمر کے ساتھ ساتھ دہائیوں کا تجربہ بھی درکار ہوتا ہے۔ حیدر آباد میں رہنے والے اس بچے کی ان دنوں خوب شہرت ہو رہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایم ٹیک اور بی ٹیک کے طلبا کو تعلیم دینے کا غیر معمولی کام کر رہا ہے۔ حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ محمد حسن خود ساتویں درجہ کا طالب علم ہے اور اس درجہ کے بچوں کو یہ بھی علم نہیں ہوتا ہے کہ آخر بی ٹیک اور ایم ٹیک کے معنی کیا ہیں۔

Published: 01 Nov 2018, 10:08 AM IST

خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کے ٹوئٹر ہینڈل پوسٹ کے مطابق محمد حسن علی بی ٹیک اور ایم ٹیک کے طلبا کو ڈیزائننگ اور ڈرافٹ پڑھاتا ہے۔ محمد حسن کا کہنا ہے کہ اس نے یہ جانکاری انٹرنیٹ سے حاصل کی اور بی ٹیک و ایم ٹیک کے طلبا کو اس سے مستفید کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’میرے لیے انٹرنیٹ سیکھنے کا بہترین ذریعہ ہے اور میں گزشتہ ایک سال سے پڑھ رہا ہوں۔‘‘ کمال کی بات یہ بھی ہے کہ انجینئرنگ کے طلبا کو پڑھانے کے لیے محمد حسن کوئی فیس نہیں لیتا اور اس تعلق سے وہ بتاتا ہے کہ ’’میں فیس نہیں لیتا کیونکہ اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

Published: 01 Nov 2018, 10:08 AM IST

میڈیا ذرائع کے مطابق محمد حسن کا روزانہ کا معمول بہت منظم ہے۔ وہ صبح اسکول جاتا ہے اور 3 بجے واپس گھر آتا ہے۔ اس کے بعد کچھ وقت کھیلنے کے لیے مختص ہے اور پھر اسکول ہوم ورک کرتا ہے۔ انجینئرنگ طلبا کو پڑھانے کا کام شام 6 بجے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ جب اس بچے سے پوچھا گیا کہ آخر اس کو یہ آئیڈیا کس طرح آیا کہ انجینئرنگ کے طلبا کو پڑھایا جائے، تو وہ کہتا ہے کہ ’’میں انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو دیکھ رہا تھا جس میں بتایا جا رہا تھا کہ ہندوستانی طالب علم پڑھائی کے بعد بھی بیرون ممالک میں چھوٹی موٹی ملازمت کر رہے ہیں۔ تب میں نے سوچا کہ ہمارے انجینئرنگ ایک خاص معاملے میں پچھڑ جاتے ہیں اور وہ چیز تھی ’کمیو نکیش اسکل‘۔ ہمارے یہاں کے طلبا اس معاملے میں کافی کمزور رہے ہیں اس لیے پیچھے رہ جاتے ہیں۔‘‘ محمد حسن مزید بتاتا ہے کہ ’’میرا پسندیدہ سبجیکٹ ڈیزائننگ تھا تو میں نے اس پر مزید زور و شور سے کام کرنا شروع کر دیا۔‘‘

Published: 01 Nov 2018, 10:08 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Nov 2018, 10:08 AM IST