قومی خبریں

پٹنہ کے اسپتال میں یوٹیوبر منیش کشیپ کا خاتون جو نیئر ڈاکٹر کے ساتھ جھگڑا

رپورٹ کے مطابق یوٹیوبر اور سابق بی جے پی لیڈر منیش کشیپ کا ایک خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ جھگڑا ہوا جس کے بعد ڈاکٹروں پرالزام ہے کہ انہوں نے انہیں ایک کمرے میں بند کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

مشہور یوٹیوبر اور سابق بی جے پی لیڈر منیش کشیپ کا پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال میں پیر کو جونیئر ڈاکٹروں کے ساتھ جھگڑا ہوا، جس کے بعد جونیئر ڈاکٹروں  پر الزام ہے کہ انہوں نے انہیں ایک کمرے میں یرغمال بنا کر بری طرح پیٹا۔

Published: undefined

معلومات کے مطابق، منیش کشیپ پیر کی دوپہر ایک مریض کی التجا کرنے پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال پہنچے تھے اور اس دوران وہاں کام کرنے والی ایک خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ ان کا جھگڑا ہوگیا۔ اس کے بعد معاملہ بڑھنے لگا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسی دوران منیش کشیپ نے اس پورے معاملے کو لے کر اسپتال کے احاطے میں ایک ویڈیو بنانا شروع کر دیا، جس کے بعد جونیئر ڈاکٹر ناراض ہو گئے۔

Published: undefined

اس کے بعد خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ منیش کشیپ کا جھگڑے کا معاملہ بگڑتا چلا گیا اور پھر اسپتال کے جونیئر ڈاکٹروں نے منیش کشیپ کو تقریباً 3 گھنٹے تک ایک کمرے میں یرغمال بنائے رکھا۔ الزام ہے کہ اس دوران ان  کی بری طرح پٹائی بھی کی گئی جس کی قومی آواز تصدیق نہیں کرتا۔ بتایا جا رہا ہے کہ منیش کشیپ نے خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ جس طرح بدتمیزی کی اس سے جونیئر ڈاکٹر کافی ناراض تھے۔ یہ سارا ہنگامہ اسی وجہ سے ہوا۔

Published: undefined

اس کے بعد کسی طرح پورے معاملے کی اطلاع مقامی پولیس کو دی گئی، جس کے بعد پولیس پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال پہنچی اور پھر کسی طرح معاملہ حل ہوا۔ ایک طرف جونیئر ڈاکٹرز الزام لگا رہے ہیں کہ منیش کشیپ نے خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ غیر مہذب سلوک کیا تو دوسری طرف منیش کشیپ کے حامی ان پر یرغمال بنانے کے بعد مار پیٹ کا الزام لگا رہے ہیں۔

Published: undefined

اس پورے معاملے کے حوالے سے پیربہور تھانے کے انچارج عبدالحلیم نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی تھانے کی پولیس اسپتال پہنچی، جس کے بعد ثالثی کی گئی اور دونوں فریقین نے کہا کہ وہ آپس میں معاملہ حل کر چکے ہیں۔(بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined