کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس
اتر پردیش میں سرکاری اسکولوں کے انضمام کا عمل جاری ہے۔ ریاست کی بی جے پی حکومت ایسے اسکولوں کو ایک دوسرے میں ضم کر رہی ہے جہاں 50 سے کم طلبا و طالبات تعلیم ھاصل کر رہے ہیں۔ اسکولوں کے انضمام سے متعلق ریاستی حکومت کے فیصلے کی ٹیچرس یونین مخالفت کر رہی ہے۔ اس تعلق سے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی آواز اٹھائی ہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں سرکاری اسکولوں کے انضمام پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قدم سے چھوٹے بچوں، خاص طور سے بچیوں کی تعلیم درمیان میں ہی چھوٹ جائے گی۔ دراصل اسکولوں کے انضمام سے چھوٹے بچے بشمول بچیاں کئی کلومیٹر پیدل چل کر دور دراز اسکول نہیں پہنچ پائیں گی۔ پرینکا گاندھی نے اس مسئلہ کو سامنے رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ جاری کی ہے، جس میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت کا یہ حکم تعلیم کے حق کے خلاف تو ہے ہی، دلت، پسماندہ، قبائلی، اقلیت، غریب اور محروم طبقات کے بھی خلاف ہے۔‘‘
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یوپی حکومت انضمام کے نام پر تقریباً 5000 سرکاری اسکولوں کو بند کرنے جا رہی ہے۔ تعلیم سے وابستہ تنظیموں کے مطابق حکومت کی منشا تقریباً 27 ہزار اسکولوں کو بند کرنے کی ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’یو پی اے حکومت ملک میں ’تعلیم کا حق قانون‘ لائی تھی، جس کے تحر ہر گاؤں میں اسکول کا انتظام کیا گیا تھا، تاکہ غریب کنبہ کے بچوں کے لیے تعلیم آسان ہو سکے۔ اگر اسکول گھر سے دور ہوئے تو چھوٹے بچے، خصوصاً لڑکیاں کئی کلومیٹر پیدل چل کر اسکول کیسے پہنچیں گی؟ ظاہر ہے کہ ان کی پڑھائی چھوٹ جائے گی۔ بچوں سے یہ حق کیوں چھینا جا رہا ہے؟‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں سرکاری اسکولوں کے انضمام کی مخالفت زور و شور سے ہونے لگی ہے۔ اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں بھی عرضی داخل کی گئی تھی۔ حالانکہ عدالت نے اس عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔ دوسری طرف اتر پردیش کی یوگی حکومت اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کئی پلیٹ فارمز پر کہتی نظر آئی ہے کہ اس کا منصوبہ 50 سے کم طلبا والے اسکولوں کو بند کرنے کا نہیں ہے، ایسے اسکولوں میں آنگن باڑی سمیت دوسرے ادارے چلائے جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined