قومی خبریں

’آپ شاہراہ بنا رہے، لیکن لوگ سہولیات کی کمی سے مر رہے‘، سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو لگائی پھٹکار

بنچ نے وزارت برائے سڑک ٹرانسپورٹ کے سکریٹری سے پوچھا کہ ’’آپ حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، آپ نے وقت بڑھانے کا مطالبہ کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی، یہ کیا ہو رہا ہے؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

ہندوستان میں بڑھتے سڑک حادثات پر سپریم کورٹ نے آج فکر و تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت عظمیٰ نے آج ایک معاملے میں سماعت کرتے ہوئے سڑک-موٹر گاڑی حادثات کے شکار لوگوں کے لیے کیش لیس علاج کا منصوبہ تیار کرنے میں تاخیر پر مرکزی حکومت کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ عدالت نے کہا کہ ’’آپ بڑے بڑے شاہراہ کی تعمیر کر رہے ہیں، لیکن سہولیات کی کمی سے لوگ مر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

28 اپریل کو جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے کہا کہ 8 جنوری کے حکم کے باوجود مرکز نے نہ تو ہدایات پر عمل کیا اور نہ ہی وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ موٹر گاڑی ایکٹ کی دفعہ 164 اے یکم اپریل 2022 کو 3 سال کے لیے اثر میں لائی گئی تھی، لیکن مرکز نے دعویداروں کو عبوری راحت دینے کے لیے منصوبہ بنا کر اسے نافذ نہیں کیا۔

Published: undefined

سماعت کے دوران بنچ نے وزارت برائے سڑک ٹرانسپورٹیشن کے سکریٹری سے پوچھا کہ ’’آپ حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، آپ نے وقت بڑھانے کا مطالبہ کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی، یہ کیا ہو رہا ہے؟ آپ ہمیں بتائیں کہ آپ منصوبہ کب بنائیں گے؟ آپ کو اپنے قوانین کی پروا نہیں ہے، یہ فلاحی التزامات میں سے ایک ہے۔ اس التزام کو اثر میں آئے 3 سال ہو گئے ہیں۔ کیا آپ واقعی عام آدمی کے حق میں فلاح کے لیے کام کر رہے ہیں؟‘‘ سپریم کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ ’’کیا آپ اتنے لاپروا ہو سکتے ہیں؟ کیا آپ اس التزام کے تئیں سنجیدہ نہیں ہیں؟ لوگ سڑک حادثات میں مر رہے ہیں، آپ بڑے بڑے شاہراہ بنا رہے ہیں، لیکن وہاں لوگ مر رہے ہیں کیونکہ وہاں کوئی سہولت نہیں ہے۔ گولڈ آور ٹریٹمنٹ (حادثہ کے ایک گھنٹے میں علاج) کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘‘ عدالت نے کہا کہ ایسے حالات میں اتنی ساری شاہراہیں بنانے کا کیا فائدہ ہے۔

Published: undefined

دراصل موٹر گاڑی ایکٹ 1988 کی دفعہ 2 (12 اے) کے تحت گولڈن آور سڑک حادثے میں کسی سنگین چوٹ کے بعد ایک گھنٹے کی مدت کو احاطے میں لیتا ہے، جس کے تحت وقت پر علاج مہیا کرانے سے انسان کی جان بچ سکتی ہے، یعنی کسی کی موت کو روکا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے آج سکریٹری کو اس منصوبہ میں تاخیر کے اسباب کو واضح کرنے کے لیے طلب کیا تھا۔ اپنے جواب میں سکریٹری نے کہا کہ ایک مسودہ منصوبہ تیار کیا گیا تھا، لیکن جنرل انشورنس کونسل (جی آئی سی) کے اعتراض ظاہر کرنے کی وجہ سے اس میں پریشانی آ گئی۔ سکریٹری نے مزید کہا کہ جی آئی سی تعاون نہیں کر رہی ہے۔ جی آئی سی کا کہنا ہے کہ اسے حادثہ میں شامل موٹر گاڑی کی انشورنس پالیسی کی حالت کی جانچ کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

Published: undefined

بہرحال، سپریم کورٹ نے آج ہوئی سماعت کے دوران یہ بیان خاص طور سے ریکارڈ پر لیا کہ گولڈن آور کا منصوبہ پیر سے ایک ہفتہ کے اندر نافذ ہو جائے گا۔ اس کے بعد بنچ نے منصوبہ کو 9 مئی تک ریکارڈ میں رکھنے کی ہدایت دی اور معاملے کی آئندہ سماعت کے لیے 13 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined