قومی خبریں

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران یوگیندر یادو نے دو 'مردہ ووٹروں' کو پیش کیا

بہار میں ایس آئی آر کے عمل کے خلاف عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے وکیل سبل نے سپریم کورٹ میں دلیل دی کہ الیکشن کمیشن کے اس عمل سے ووٹروں کی ایک بڑی تعداد ووٹر لسٹ سے خارج ہو جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس 

 

بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر)کو لے کر سپریم کورٹ میں چل رہی سماعت کے دوران منگل کو ایک نیا موڑ اس وقت  آیا جب سماجی کارکن یوگیندر یادو نے ایک عورت اور ایک مرد کو عدالت میں پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ بہار میں ایس آئی آر کے عمل کے بعد جاری کردہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں انہیں 'مردہ' قرار دیا گیا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، 'اس عمل کی وجہ سے بہار میں 65 لاکھ سے زیادہ ووٹر متاثر ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی خصوصی نظرثانی مہم ناکام ہوگئی ہے۔ ہندوستان میں ووٹر رجسٹریشن کی شرح بالغ آبادی کے حساب سے تقریباً 99فیصد ہے، جو کہ دنیا میں سب سے بہتر ہے۔ امریکہ میں یہ شرح 74 فیصد ہے۔ بہار میں پہلے یہ شرح 97 فیصد تھی، لیکن ایس آئی آر کے عمل کے بعد یہ گھٹ کر 88 فیصد پر آ گئی ہے اور مزید ناموں کے ہٹائے جانے کا خطرہ ہے۔'

Published: undefined

اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن (ای سی آئی) کے وکیل نے کہا کہ 'یہ ڈرامہ ٹی وی اسٹوڈیو میں چلایا جا سکتا ہے۔' کمیشن نے کہا کہ اگر ایسی غلطی ہوئی ہے تو یوگیندر یادو آن لائن فارم بھر کر اسے درست کر سکتے تھے۔ وہ لوگوں کو عدالت میں لانے کے بجائے ان کی درخواستوں کو ڈیجیٹل طور پر اپ لوڈ کریں، تاکہ کمیشن اس معاملے کی تحقیقات کر سکے۔ اس پر جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا، 'ہمیں کم از کم اس بات پر فخر ہے کہ ہمارے شہری اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے اس عدالت میں آ رہے ہیں۔' آپ کو بتاتے چلیں کہ الیکشن کمیشن نے ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنے یا ہٹانے کے لیے 30 اگست تک کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں فریقوں کو سنا۔

Published: undefined

بہار میں ایس آئی آر کے عمل کے خلاف عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سبل نے سپریم کورٹ میں دلیل دی کہ الیکشن کمیشن کے اس عمل سے ووٹروں کو بڑے پیمانے پر ووٹر لسٹ سے خارج کر دیا جائے گا، خاص طور پر وہ لوگ جو مطلوبہ فارم جمع نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2003 کی ووٹر لسٹ میں شامل ووٹرز کو بھی نئے فارم بھرنے ہوں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ان کے نام ووٹر لسٹ سے نکال دیے جائیں گے حالانکہ ان کے مستقل پتے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی۔

Published: undefined

کپل سبل نے کہا، 'الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 7.24 کروڑ لوگوں نے فارم جمع کرائے تھے، پھر بھی تقریباً 65 لاکھ لوگوں کے نام بغیر کسی مناسب چھان بین کے یا موت یا ہجرت کی بنیاد پر فہرست سے خارج کر دیے گئے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے حلف نامے میں اعتراف کیا ہے کہ اس نے مردہ ووٹروں یا ریاست چھوڑ کر کہیں اور آباد ہونے والوں کے بارے میں کوئی سروے نہیں کیا۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ 65 لاکھ کا اعداد و شمار کیسے پہنچا؟ بنچ نے سبل سے کہا، 'ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ آپ کا خدشہ خیالی ہے یا حقیقی تشویش'۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ جن لوگوں نے فارم جمع کرائے تھے وہ پہلے ہی ڈرافٹ رول میں تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined