ڈاکٹر فرحین بیگم دہلی میں پانچ او پی ڈی کا نظام دیکھتی ہیں۔ ان کی زندگی بھاگ دوڑ سے بھری ہوئی ہے۔ صبح دفتر، پھر فیلڈ، اور پھر کام نمٹا کر دوبارہ شام کو دفتر اس لیے جاتی ہیں تاکہ اپنی حاضری لگا سکیں۔ زیادہ وقت نہیں ہوا ہے جب وہ نئی نئی ماں بنی تھیں، اور اس وقت انھیں بے پناہ پریشانیاں جھیلنی پڑی تھیں۔ انہی پریشانیوں سے تنگ آ کر انھوں نے سی اے ٹی یعنی سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل میں عرضی دائر کی تھی اور سوال کیا تھا کہ آخر دفتر میں کام کرنے والی ماؤں کو بلاوجہ کی پریشانیاں کیوں جھیلنی پڑتی ہیں اور وہ حق انھیں کیوں نہیں ملتا جو کہ ملنا چاہیے۔
Published: undefined
ڈاکٹر فرحین کی داخل اس عرضی کا فائدہ اب دفتر میں کام کرنے والی ہر نئی ماں کو ملنے والا ہے کیونکہ سی اے ٹی نے فرحین کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ سی اے ٹی نے عرضی پر غور کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بچوں کی مائیں اب فیلڈ سے سیدھے گھر جا سکتی ہیں اور انھیں دفتر پہنچ کر حاضری لگانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
Published: undefined
سی اے ٹی نے ڈاکٹر فرحین کی عرضی پر سماعت کے دوران ماؤں کو فائدہ پہنچانے والے ایکٹ 2017 کی ضمنی دفعہ 3 بی (5) کو متعارف کیا اور کہا کہ اگر خاتون کو دفتر آنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے تو اس قانون کا اصل مقصد ہی فوت ہو جائے گا۔ سی اے ٹی رکن بشنوئی نے فیصلہ سنائے جانے کے دوران کہا کہ دفتر کے باہر کام ختم ہونے کے بعد خواتین پر بایو میٹرک سسٹم سے حاضری لگانے کا دباؤ نہیں بنایا جا سکتا۔
Published: undefined
جہاں تک ڈاکٹر فرحین کے ذریعہ سی اے ٹی میں عرضی داخل کیے جانے کا سوال ہے، انھوں نے کافی پریشانی کا سامنا کرنے کے بعد یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ڈاکٹر فرحین کا بچہ جب ایک سال کا تھا تو وہ فیلڈ کا کام نمٹا کر دوبارہ شام کو دفتر صرف اس لیے جاتی تھیں تاکہ حاضری لگا سکیں۔ اس بھاگ دوڑ کی وجہ سے وہ اپنے بچے کو وقت نہیں دے پا رہی تھیں۔ جب انھوں نے دفتر میں فیلڈ سے سیدھے گھر جانے کی اجازت چاہی تو انھیں کسی طرح کا رد عمل نہیں ملا۔ ڈاکٹر فرحین کو سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوئی جب اگلے ہی مہینے ان کی تنخواہ روک دی گئی۔ لیکن اب وہ خوش ہیں کیونکہ نہ صرف سی اے ٹی نے ان کے اور دفتر میں کام کرنے والی ماؤں کے حق میں فیصلہ سنایا ہے بلکہ یہ حکم بھی صادر کیا ہے کہ ڈاکٹر فرحین کی روکی گئی تنخواہ جلد ادا کی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز