فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
سری نگر کے علاقے نشاط میں خانہ بدوش خاتون کی مبینہ عصمت دری اور قتل کے واقعے نے پوری وادی کشمیر میں ہلچل مچا دی ہے۔ جہاں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مبینہ جرم میں ملوث چار شرابیوں کو گرفتار کیا ہے، وہیں مقامی لوگوں اور کمیونٹی رہنماؤں نے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
خاتون (نام ظاہر نہیں کیا گیا) جو اصل میں ریاسی کی رہنے والی ہے اور فی الحال نشاط علاقے میں رہتی ہے اس پر اتوار کو واٹر ورکس روڈ کے قریب کچھ نشے میں دھت افراد نے حملہ کیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر خاتون کو شدید زخمی حالت میں پایا۔ اسے فوری طور پر قریبی اسپتال لے جایا گیا لیکن وہاں پہنچنے پر اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ اطلاع پر فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی۔
Published: undefined
سری نگر پولیس کے مطابق شام پانچ بجے کے قریب نشاط پولیس اسٹیشن کو اطلاع ملی کہ اپر نشاط کے واٹر ورکس روڈ علاقے میں کچھ نشے میں دھت افراد نے ایک خانہ بدوش قبائلی خاتون پر حملہ کرکے اسے شدید زخمی کردیا۔
Published: undefined
تفتیش کے حصے کے طور پر چار مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کی شناخت نشاط اور سنبل کے آس پاس کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں کے طور پر ہوئی ہے۔ ملزمان کی شناخت سہیل بشیر بھٹ (23) ولد بشیر احمد ساکن آشام سنبل، عادل علی بھٹ (27) ولد علی محمد بٹ ساکن جٹھیار نشاط، فردوس احمد راتھر (46) ولد غلام احمد ساکن جٹھیار نشاط اور سہیل افضل بھٹ (28) ولد محمد افضل بھٹ ساکن محمد بٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال تمام افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
جرم کی وحشیانہ نوعیت نے مکینوں میں خاص طور پر گپکار محلہ میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے جہاں مقامی انتضامیہ کمیٹی نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ پولیس فیصلہ کن انداز میں کام کرے اور مجرموں کو قانون کے تحت سخت ترین سزائیں دلائے ۔کمیٹی نے کہا، "اس گھناؤنے فعل سے نہ صرف ایک عورت کی عزت پامال ہوئی ہے بلکہ کمیونٹی کے ضمیر کو بھی شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ ہم فوری اور مثالی انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined