سنبھل میں تشدد / فائل تصویر / آئی اے این ایس
اتر پردیش کے سنبھل میں گزشتہ سال 24 نومبر کو پیش آنے والی تشدد کی واردات کے دوران پتھربازی کے الزام میں گرفتار ایک خاتون کو عدالت نے ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ چاندوسی کی سی جے ایم عدالت نے خاتون کو ایک لاکھ روپے کے مچلکہ پر ضمانت دی، جب کہ اسی معاملے میں گرفتار دیگر 79 ملزمان کی درخواست ضمانت اب تک منظور نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 24 نومبر 2024 کو سنبھل میں ہونے والے تشدد کے بعد پولیس نے 80 افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں چار خواتین بھی شامل تھیں۔ ان میں سے ہندوپورا کھیڑا کی رہائشی فرحانہ کو پتھراؤ کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا۔ وکیل غنی انور کے مطابق، فرحانہ کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے پولیس اور انتظامیہ کو درخواست دی گئی تھی۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد پولیس کو اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، جس کے بعد اسے عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ دیا۔
Published: undefined
سنبھل تشدد کیس میں پولیس نے ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں 6 مقدمات کے تحت 79 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ ان پر فساد، آتش زنی، پتھراؤ اور فائرنگ جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ چارج شیٹ کے مطابق، تشدد میں چار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 29 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس دوران ایک کروڑ روپے سے زائد کی املاک کو نقصان پہنچا، جس کی وصولی ملزمان سے کیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔
چارج شیٹ میں منظم جرائم اور غیر ملکی فنڈنگ کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ دبئی میں مقیم ایک مفرور شخص شارق ساٹھا اس سازش کا مرکزی کردار تھا۔ اس کیس میں اس کے دو ساتھی، ملّا افروز اور محمد وارث، پہلے ہی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined