قومی خبریں

کسانوں کی جائز مانگوں پر غور کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ نے ڈلیوال کی درخواست پر مرکز سے جواب طلب کیا

سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا کہ کسانوں کی ایم ایس پی گارنٹی سمیت دیگر جائز مانگوں پر غور کرے اور ایک جامع بیان دے۔ کمیٹی کو بھی بات چیت تیز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی نئی درخواست پر مرکز کو جواب دینے کا حکم دیا ہے، جس میں فریادی نے حکومت سے فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی سمیت دیگر مطالبات کو تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

جسٹس سوریا کانت اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ کسانوں کے جائز مطالبات پر غور کرنے کا بیان کیوں نہیں دے سکتا؟ عدالت نے اٹارنی جنرل تشار مہتا سے پوچھا، "کیا مرکز کسانوں کی شکایات پر بات چیت کے لیے تیار ہے؟" جس پر مہتا نے کہا کہ عدالت تمام عوامل سے واقف نہیں ہے اور مرکز ہر کسان کے مسائل پر سنجیدہ ہے۔

Published: undefined

کسان رہنما کی وکیل گُونندر کور گِل نے کہا کہ یہ مسئلہ 2021 میں اس وقت حل ہوا تھا جب مرکز نے ایم ایس پی کی ضمانت دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ گِل نے کہا کہ ’’یہ ایک وعدہ تھا جس کی بنیاد پر کسانوں نے اپنی تحریک واپس لی۔ اب، مرکز پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔‘‘

Published: undefined

عدالت نے کہا کہ کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی قیادت ایک ریٹائرڈ جج کر رہے ہیں، جو پنجاب اور ہریانہ کے زرعی امور سے بخوبی واقف ہیں۔ بنچ نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ کمیٹی کے ساتھ مل کر بات چیت کریں اور تصادم سے گریز کریں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ درخواست کی ایک کاپی کمیٹی کے سیکریٹری کو دی جائے تاکہ 3 جنوری کو ہونے والی بات چیت کے دوران اسے زیر غور لایا جا سکے۔ عدالت نے مرکز اور کمیٹی کو دس دن کے اندر درخواست پر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

یاد رہے کہ جگجیت سنگھ ڈلیوال نے 26 نومبر سے پنجاب اور ہریانہ کے درمیان کھنوری سرحد پر غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے تاکہ حکومت پر کسانوں کی مانگوں کو تسلیم کرنے کا دباؤ ڈالا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined