قومی خبریں

کیوں مچی بھگدڑ، سیڑھیوں پر کیا تھے حالات اور کہاں تھے ریلوے افسر؟ تحقیقاتی ٹیم نے اکٹھے کیے ثبوت

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر پلیٹ فارم 13 اور 14 پر بھاری بھیڑ کے باعث بھگدڑ مچ گئی جس میں 18 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ حادثے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی ٹیم نے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں

<div class="paragraphs"><p>نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ کا منظر / یو این آئی</p></div>

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ کا منظر / یو این آئی

 
PREM SINGH

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کے واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل شدہ دو رکنی ٹیم نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ اتوار کی دوپہر ٹیم پلیٹ فارم نمبر 16 پر پہنچی اور حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تفصیلات جمع کیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے ان سیڑھیوں کا بھی معائنہ کیا جہاں بھگدڑ مچی تھی۔ ٹیم نے ریلوے کے متعلقہ افسران سے بھی گفتگو کی اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ حادثے کے وقت محکمہ کے افسران کہاں تھے اور کیا کر رہے تھے۔ قبل ازیں، پہلے اسٹیشن کے تمام سی سی ٹی وی کیمرے سیل کر دیے گئے تاکہ شواہد محفوظ رہیں۔

Published: undefined

بھگدڑ کا یہ واقعہ ہفتے کی رات پیش آیا جب پلیٹ فارم نمبر 14 پر مہاکمبھ جانے والے مسافر الہ آباد (پریاگ راج) کے لیے اسپیشل ٹرین کا انتظار کر رہے تھے۔ اسی دوران پلیٹ فارم نمبر 13 پر دربھنگہ جانے والی ’سوتنترا سینانی ایکسپریس‘ کے مسافروں کی بھیڑ بھی بڑھ گئی۔ دونوں پلیٹ فارم پر مسافروں کا غیر معمولی ہجوم تھا، حتیٰ کہ کھڑے ہونے کی بھی جگہ باقی نہ رہی۔ بھیڑ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک گھنٹے میں 1500 سے زیادہ ٹکٹ فروخت ہوئے۔

مسافروں میں افراتفری اس وقت مچ گئی جب اعلان ہوا کہ پلیٹ فارم نمبر 16 پر پریاگ راج کے لیے ایک اور اسپیشل ٹرین آ رہی ہے۔ اس اعلان کے بعد پلیٹ فارم نمبر 14 پر موجود عام درجے کے ٹکٹ یافتہ مسافر پلیٹ فارم نمبر 16 کی طرف بھاگنے لگے۔

Published: undefined

پلیٹ فارم تک پہنچنے کے لیے انہیں فٹ اوور برج عبور کرنا تھا، جہاں پہلے ہی بڑی تعداد میں لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ بھگدڑ کے دوران کئی لوگ ایک دوسرے کے نیچے دب گئے، جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 9 خواتین، 4 مرد اور 5 بچے شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق بہار اور دہلی سے ہے۔

ریلوے انتظامیہ پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ جب اسٹیشن پر ہجوم کے بڑھنے کا خدشہ تھا تو ضروری انتظامات کیوں نہیں کیے گئے۔ تحقیقاتی ٹیم نے ریلوے افسران سے یہ بھی پوچھا کہ حادثے کے وقت ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے اہلکاروں کی موجودگی کم کیوں تھی؟ تاہم، شمالی ریلوے کے پرنسپل چیف کمرشل مینجر نر سنگھ دیو نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

Published: undefined

ریل وزیر اشونی ویشنو نے واقعے کی اطلاع مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو دی اور ریلوے کے وار روم پہنچ کر اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔ شمالی ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر ہمانشو شیکھر اپادھیائے نے بتایا کہ حادثے کے وقت پلیٹ فارم نمبر 14 پر ’مگدھ ایکسپریس‘ کھڑی تھی جبکہ پلیٹ فارم نمبر 15 پر ’اتر سمپرک کرانتی‘ موجود تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک مسافر سیڑھیوں سے پھسل کر گر گیا جس کے بعد پیچھے آنے والے دیگر مسافر بھی اس کی زد میں آ گئے اور بھگدڑ مچ گئی۔

واقعے کے بعد انڈین ریل نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کو ڈھائی لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو ایک لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

بہار حکومت نے بھی مرنے والوں کے لواحقین کو 2-2 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اس حادثے سے 17 دن پہلے بھی پریاگ راج میں ’مونی اماوسیہ‘ کے موقع پر بھگدڑ مچی تھی جس میں 30 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اب ایک بار پھر مہاکمبھ جانے والوں کی بڑی تعداد کے باعث نئی دہلی اسٹیشن پر یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined