ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا میں آج کی گئی پی ایم مودی کی تقریر پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی کی تقریر کو جھوٹ پر مبنی اور ہمیشہ تاریخ میں کھوئے رہنے والی بتایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’جو شخص صرف تاریخ میں رہتا ہے، وہ حال اور مستقبل کی تعمیر کیا کرے گا۔ اس حکومت کے ہاتھوں میں ملک کا مستقبل تاریک ہے۔ بے روزگاری، مہنگائی، اقتصادی عدم مساوات، بحران، لڑھکتا روپیہ، زوال پذیر نجی سرمایہ اور ناکام ’میک اِن انڈیا‘ پر بات کرنے کی جگہ مودی جی صرف کانگریس کو کوستے رہے۔‘‘
Published: undefined
یہ تبصرہ کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا ہے۔ کانگریس صدر نے اپنے ایکس ہینڈل سے طویل پوسٹ کیا ہے جس میں پی ایم مودی پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقات، اقلیتی طبقات اور غریبوں کے منصوبوں کی بات کرنے کی جگہ تاریخ کے حقائق کو توڑ مروڑ کر ایوان کو گمراہ کرنے کا کام کیا۔ کھڑگے نے اس تعلق سے 5 اہم نکات بھی پیش کیے جو اس طرح ہیں:
آئین میں پہلی ترمیم اس لیے ہوئی تھی تاکہ پسماندہ ذاتوں کو ریزرویشن دیا جائے اور زمینداری ختم ہو سکے۔ اسی ترمیم کے ذریعہ سے آئین میں نواں شیڈول جوڑا گیا، لینڈ ریفارمس ہوئے اور زمینداری ہٹی۔ اسی ترمیم کے ذریعہ سے آئین میں آرٹیکل (4)15 جوڑا گیا، جس سے ایس سی، ایس ٹی اور بعد میں او بی سی کو ملازمت و تعلیم میں ریزرویشن مل سکا۔
کانگریس نے ممبئی سے باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو آئین ساز اسمبلی میں لانے کے لیے اپنے رکن ایم آر جیکر کا استعفیٰ کرایا۔ وہ پنڈت نہرو کی ہی حکومت میں ملک کے پہلے وزیر قانون بنے۔ کانگریس پارٹی چاہتی تھی کہ باباصاحب عزت کے ساتھ راجیہ سبھا پہنچیں، اس میں ان کی مدد کی۔
باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جی نے ہی خط لکھ کر انکشاف کیا کہ ان کی شکست کے ذمہ دار ایس اے ڈانگے اور ساورکر تھے۔
سچائی یہ ہے کہ کانگریس نے ہی لبرلائزیشن کیا۔ یہ کام اندرا گاندھی جی سے شروع ہو کر راجیو گاندھی جی، پی وی نرسمہا راؤ جی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ جی نے انجام تک پہنچایا، جس کا نتیجہ ہے کہ آج ہندوستان دنیا کی معیشت سے جڑا اور ہم نے مڈل کلاس (متوسط طبقہ) کی تعمیر کی۔
اندرا گاندھی جی کے ’غریبی ہٹاؤ‘ پروگرام سے غریبی کم ہوئی۔ 1980 سے 1985 کے درمیان 21 فیصد لوگ جو بی پی ایل تھے، محض 5 سال میں خط افلاس سے اوپر آ گئے۔ تنہا کانگریس-یو پی اے نے 27 کروڑ لوگوں کو خط افلاس سے باہر نکالا ہے۔
Published: undefined
راجیہ سبھا میں پی ایم مودی کی تقریر کو ہدف بناتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ انھوں نے آج جو تقریر کی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے ملک کو دھوکہ دینے کی اپنی غلطی مان لی ہے۔ کانگریس صدر نے اس تعلق سے بھی 12 بڑی باتیں عوام کے سامنے رکھی ہیں، جو اس طرح ہیں:
آج مہنگائی سے لوگوں کی بچت ختم ہو گئی۔
بے روزگاری سے نوجوانوں میں زبردست بے اطمینانی ہے۔
جی ڈی پی شرح ترقی 4 سالوں میں سب سے نیچے ہے۔
روپیہ سب سے کمزور سطح پر ہے۔
کسانوں کی آمدنی دوگنی نہیں، ان پر قرض تین گنا ہو گیا ہے۔
دیہی ہندوستان میں تنخواہ کا اضافہ صفر ہے۔
مردم شماری کرائی نہیں جا رہی ہے، تاکہ حکومت کی قلعی نہ کھل جائے۔
چند ارب پتیوں کو ملک کے ہر وسائل سونپے جا رہے ہیں۔
دنیا کے ممالک ہمیں ’ٹیرف وار‘ میں پھنسا رہے ہیں، لیکن حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔
جو امیر ہیں، وہ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
اسمارٹ سٹیز تو دور، ہمارے شہر رہنے کے لائق نہیں بچے ہیں۔
روزانہ جمہوریت اور آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
نوجوانوں کا خاص طور سے تذکرہ کرتے ہوئے کھڑگے نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نوجوانوں کے لیے اے آئی، ای وی، آر اینڈ ڈی، جدت، چوتھے صنعتی انقلاب کے لیے کوئی ٹھوس تیاری یا پالیسی (حکومت کے پاس) نہیں ہے۔ لیکن نوجوانوں کو جھوٹی تاریخ کی گھُٹّی پلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ کانگریس صدر نوجوانوں سے ایک اپیل کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں ملک کے نوجوانوں سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ مودی جی کے جھوٹ میں نہ پھنسیں، ملک کی تاریخ پڑھیں، آر ایس ایس کے پروپیگنڈہ سے بچیں۔‘‘ پوسٹ کے آخر میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’انھوں نے (پی ایم مودی نے) آج ہماری لکیر کو چھوٹی کر کے اپنی لکیر بڑی دکھانے کی کوشش کی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined