قومی خبریں

’قرنطینہ میں ہمارے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے‘

دوبئی سے لوٹی نازیہ کہتی ہیں کہ اپنی 8 ماہ کی بیٹی اور والدین سمیت 22 مئی کو دوبئی سے سری نگر پہنچی۔ یہاں انھیں ہوٹل میں کوارنٹائن کیا گیا۔ ان کے کمرے کو صاف کیا گیا ہے نہ ہی سینیٹائز کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: ملک کی مخلتف ریاستوں اور مختلف بیرونی ممالک سے لاکر یہاں ہوٹلوں میں قرنطینہ میں رکھے گئے لوگوں کا الزام ہے کہ ان کے ساتھ 'اچھوتوں' جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرنطینہ سینٹروں میں صحت وصفائی کے فقدان کی حالت یہ ہے کہ ان میں بیماریاں پھوٹنے کا خطرہ ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہوٹلوں میں انہیں قرنطینہ کرنے سے قبل ان کی صفائی ستھرائی کی گئی تھی نہ ہی انہیں سینیٹائز کیا گیا تھا۔

Published: undefined

مشہور دہر جھیل ڈل کے کنارے پر بشمبر نگر میں واقع ہوٹل گرینڈ ممتا میں رکھے گئے لوگوں جن میں عمر رسیدہ افراد، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، نے الزام عائد کیا ہے کہ جن کمروں میں انہیں رکھا گیا وہ بے حد گندے تھے۔ دبئی سے لوٹی نازیہ نامی ایک خاتون نے کہا کہ جو کمرہ مجھے دیا گیا اس میں گرد وغبار کی ایک انچ پرت بچھ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 'میں اپنی آٹھ ماہ کی بیٹی اور والدین سمیت 22 مئی کو دبئی سے سری نگر پہنچی اور یہاں ہمیں ہوٹل میں کوارنٹائن کیا گیا ان کے کمرے گندے ہیں ان کو صاف کیا گیا ہے نہ ہی سینیٹائز کیا گیا ہے'۔

Published: undefined

موصوف خاتون نے کہا کہ تمام واپس لوٹنے والے لوگوں کو بلا لحاظ عمر و جنس یہاں تک کہ حاملہ خواتین کو بھی خود ہی اپنا سامان اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کاپوریشن کی گاڑیوں میں بھرنا پڑا کیونکہ حکومت نے اس کے لئے کسی قسم کے کوئی انتظامات نہیں کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈے پر دوہرے چیک اپ کے بعد ہم رات کے گیارہ بجے ہوٹل پہنچ گئے اور جن بسوں میں ہمیں لایا گیا ان کے ڈرائیوروں نے بتایا کہ انہیں ہمارے سامان کو ہاتھ نہ لگانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

Published: undefined

موصوفہ نے کہا کہ ہوٹل عملے نے بتایا کہ ہم یہاں صرف دو ملازم ہیں اور ہمیں کمروں میں داخل نہ ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹل کے کمروں میں پہلے رکھے گئے لوگوں کے رخصت ہونے کے بعد کسی بھی کمرے کو صاف نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی انہیں سینیٹائز کیا گیا تھا۔

Published: undefined

اسی ہوٹل میں رکھے گئے ایک اور شخص نے کہا کہ ہمیں کھانا دیر سے دیا جاتا ہے جس سے ذیابیطس کے مریضوں کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم اس ہوٹل میں 22 مئی سے ہیں اور ہمیں کیا کرنا ہے کوئی بھی یہاں یہ بتانے کے لئے تشریف لانے کی زحمت گوارا نہیں کررہا ہے۔ تین افراد جن کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، کے علاوہ یہاں سبھی لوگوں کے ٹیسٹ منفی آئے'۔ دریں اثنا جب ضلع انتظامیہ کے حکام سے کہا گیا کہ ہوٹل کے کمروں کو سینیٹائز کیوں نہیں کیا گیا ہے تو ان کا جواب تھا کہ یہ سری نگر میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined