تصویر سوشل میڈیا
وقف ترمیمی قانون کے خلاف کئی عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ جب ان عرضیوں پر گزشتہ دنوں سماعت ہوئی تھی تو مرکزی حکومت نے اپنا جواب سامنے رکھا تھا۔ اب مرکزی حکومت کے جواب پر مسلم فریقین کی جانب سے عدالت میں حلف نامہ داخل کیا گیا ہے۔ جمیل مرچنٹ اور مولانا ارشد مدنی کی جانب سے داخل حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ وقف سے متعلق بنایا گیا قانون مناسب انتظام نہیں ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضیوں میں سے 5 کا انتخاب کرنے کہا تھا، اور اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 5 مئی کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے۔ سماعت سے 3 روز قبل داخل جوابی حلف نامہ میں عرضی دہندگان نے کہا ہے کہ حکومت نے جس طرح کا جواب پیش کیا ہے، اس سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ وہ آئین سے شہریوں کو ملے حقوق سمجھنے میں غلطی کر رہی ہے۔
Published: undefined
آرٹیکل 26 کے تحت عرضی دہندگان نے اپنے اس دعوے کو حلف نامہ میں دہرایا ہے کہ وقف کے ترمیم شدہ قانون سے مذہب سے متعلق شہری حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ ایسے میں عدالت حکومت کے ذریعہ لائے گئے قوانین کو رد کرے۔ حلف نامہ میں عرضی دہندگان نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت نے اپنے جواب میں حقائق کی بنیاد پر پھر سے ایک بار قانون کو درست ٹھہرانے کی غلطی کو دہرایا ہے۔ عرضی دہندگان نے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے محمد سلیم معاملے میں 2020 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی حقوق کی تشریح سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کی ہے، جو بالکل واضح ہے۔ اس کے باوجود حکومت حلف نامہ میں قانون کو واجب ٹھہرانے کی غلطی کر رہی ہے۔
Published: undefined
عرضی دہندگان نے سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں یہ بھی کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے یہ کہا جانا کہ پارلیمنٹ کے ذریعہ بنائے گئے قانون پر عدالت روک نہیں لگا سکتی، درست نہیں ہے۔ آئین میں یہ واضح ہے کہ جب شہری حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو عدالت روک لگانے کا قدم اٹھا سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined