
احتجاجی مظاہرہ کا منظر، تصویر ’ایکس‘ @INCIndia
مودی حکومت کے ذریعہ ’منریگا‘ کی جگہ ایک نئے منصوبہ کو متعارف کیے جانے کی کوششوں پر کانگریس لگاتار حملے کر رہی ہے۔ کانگریس ’منریگا‘ کا نام تبدیل کیے جانے پر سخت ناراض اس لیے ہے کیونکہ اس سے منصوبہ میں موجود مہاتما گاندھی کا نام ہٹ جائے گا۔ اس تعلق سے کانگریس نے آج پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک اپنا احتجاج درج کرایا۔ دہلی کے ساتھ ساتھ اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش میں بھی کانگریس نے سڑک پر نکل کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مودی حکومت کو غریب مخالف قرار دیا۔
Published: undefined
دہلی میں ’غیر منظم کامگار و کرمچاری کانگریس‘ کے چیئرمین ڈاکٹر ادت راج کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کئی لوگ ہاتھوں میں پلے کارڈ لیے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا ’روزگار چھین کر پہچان بدلنا بند کرو‘۔ اس احتجاجی مظاہرے کی کچھ تصویریں کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہیں اور ساتھ میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت دیہی بے روزگاری مٹانے کے مقصد سے چل رہے ملک کے تاریخی منصوبہ منریگا کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔ مہاتما گاندھی کا نام ہٹا کر نہ صرف ان کی وراثت پر حملہ کیا جا رہا ہے، بلکہ دیہی مزدوروں کے روزگار کے قانونی حق کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔‘‘ سوشل میڈیا پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’ہم اس تاناشاہ حکومت کو دیہی مزدوروں کا حق نہیں چھیننے دیں گے۔ حقوق کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے، لڑتے رہیں گے۔‘‘
Published: undefined
اس معاملے میں دلت لیڈر ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ ’’وی بی-جی رام جی بل کوئی اصلاح نہیں ہے، بلکہ دہائیوں سے مستقل جدوجہد کے ذریعہ مزدوروں کے ذریعہ حاصل کیے گئے جمہوری و آئینی حقوق کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’غیر منظم کامگار و کرمچاری کانگریس ’وی بی-جی رام جی بل، 2025 کو پوری طرح نامنظور کرتا ہے اور اس کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتا ہے۔ مزدوروں اور ان کی تنظیموں کی رضامندی و شراکت داری کے بغیر منریگا کو ختم کرنے یا اس میں بنیادی تبدیلی کرنے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔‘‘
Published: undefined
اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش میں بھی منریگا کی جگہ نیا قانون لانے کی کوششوں کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر امن سنگھار کی قیادت میں اسمبلی احاطہ میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر کہا گیا کہ مودی حکومت صرف منریگا سے مہاتما گاندھی کا نام ہی نہیں ہٹا رہی، بلکہ غریبوں کے لیے روزگار کی گارنٹی کو بھی ختم کر رہی ہے۔ نریندر مودی کا یہ قدم کروڑوں غریبوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ اتراکھنڈ کے دہرادون میں کانگریس لیڈران اور کارکنان نے اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ وہ ملک کے مزدوروں کے حقوق کے لیے لڑتے رہیں گے، انھیں انصاف دلا کر رہیں گے۔
Published: undefined
دوسری طرف پارلیمنٹ میں بھی کانگریس نے مودی حکومت کے ذریعہ منریگا کے خلاف اٹھائے گئے قدم کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ ہریانہ کے ہسار سے کانگریس رکن پارلیمنٹ جئے پرکاش نے لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’منریگا منصوبہ 2005 میں نافذ کیا گیا تھا۔ آج 2025 میں اس منصوبہ کا نام بدلا جا رہا ہے، جس کی میں دلیل کے ساتھ مخالفت کرتا ہوں۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’جب یہ بل 2005 میں آیا، تو اسے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا گیا، جس کے بعد سبھی پارٹیوں کی رضامندی کے بعد اسے پارلیمنٹ میں بحث کے لیے لایا گیا۔ میں بڑے افسوس کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ جب اس کے اوپر ایوان میں بحث ہو رہی تھی، تو اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اس کی مخالفت میں بول رہے تھے۔‘‘
Published: undefined
جئے پرکاش نے مودی حکومت کی منشا پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت منریگا سے مہاتما گاندھی کا نام ہٹانا چاہتی ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ مہاتما گاندھی کا نام ہٹانا سب سے بڑا جرم ہے۔ کانگریس نے مہاتما گاندھی کے نام سے اس لیے منصوبہ چلایا تاکہ غریبوں، دلتوں، محروم طبقات، استحصال زدہ طبقات کو گاؤں میں روزگار کا حق دیا جائے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’2005 میں پورے ملک سے ایسی آواز آئی تھی کہ ایک ایسا قانون لایا جائے، جو روزگار کی گارنٹی دیتا ہو۔ منریگا سے پہلے پوری دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں تھا۔ جب منریگا نافذ کیا گیا تو گاؤں میں روزگار نہیں تھے اور ہجرت بڑھ رہی تھی۔ ایسے میں گاؤں میں روزگار دینے کے لیے یہ قانون لایا گیا تھا۔‘‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ یہ بھی بتاتے ہیں کہ ’’منریگا کے اندر لوگوں کو مزدوری ملتی تھی اور اگر مزدوری نہیں ملتی تھی، تو 15 دن کے اندر بے روزگاری بھتہ دیا جاتا تھا۔‘‘ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’یہ (مودی) حکومت سب چھیننے پر آمادہ ہے، کیونکہ یہ دھنّا سیٹھوں کی حکومت ہے، انھیں غریبوں کی پریشانی سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ مودی حکومت غریب مخالف ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined