قومی خبریں

کانگریس نے تریپورہ میں قصداً تشدد بھڑکانے کا لگایا الزام، ریاستی حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ

کانگریس نے تریپورہ میں بی جے پی کی ایک معاون تنظیم وشو ہندو پریشد پر قصداً فرقہ وارانہ نفرت کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا ہے، پارٹی نے ریاستی حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

تریپورہ میں مسلمانوں پر ہندوتوا طاقتوں کے ذریعہ حملہ کیے جانے واقعات پر لوگوں کا شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ اب کانگریس نے تریپورہ میں بی جے پی کی ایک معاون تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) پر قصداً فرقہ وارانہ نفرت بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی نے ریاستی حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

دراصل قومی حقوق انسانی کمیشن کے ذریعہ تریپورہ کے شمالی ضلع میں ہوئے حالیہ تشدد کے متعلق رپورٹ مانگنے کے بعد کانگریس نے بھی اس معاملے میں وی ایچ پی پر الزامات عائد کیے ہیں۔ فی الحال این ایچ آر سی نے تریپورہ کے چیف سکریٹری، پولیس محکمہ کے ڈی جی پی اور ریاستی حقوق انسانی کمیشن کے سکریٹری سے ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان ساکیت گوکھلے کی شکایت پر اپنی بات رکھنے کو کہا ہے۔

Published: undefined

ترنمول کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایت کے مطابق وی ایچ پی نے شمالی تریپورہ کے ایک علاقہ میں ریلی نکالی تھی۔ ریلی کو انجام دینے والی بھیڑ نے اقلیتی طبقہ کے ساتھ توڑ پھوڑ کی اور دو دکانوں کو جلا دیا۔ الزام ہے کہ مشینری نے فساد کرنے والی بھیڑ کا ساتھ دے کر ایک بائی اسٹینڈر کی طرح کام کیا۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسے واقعات کے بعد ایک طبقہ کے اراکین میں زیادہ خوف کا ماحول ہے۔

شکایت دہندہ اور اپوزیشن پارٹی نے اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے جمعہ کو ریاستی حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے قبل ریاست میں لگاتار ہو رہے تنازعہ کو لے کر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تریپورہ مسجد میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کئی الزام لگائے تھے۔

Published: undefined

دوسری طرف شمالی تریپورہ ضلع کے پانی ساگر ڈویژن کے چمٹیلا میں وی ایچ پی کی ایک ریلی کے دوران ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کے دو دنوں بعد تریپورہ پولیس نے مقامی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ واقعہ کے بارے میں افواہ اور فرضی تصویریں نہ پھیلائیں۔ ساتھ ہی پولیس نے کہا کہ کسی بھی مسجد میں آگ نہیں لگائی گئی جیسا کہ سوشل میڈیا میں فرضی تصویریں پوسٹ کی جا رہی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی تریپورہ پولیس نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل پر کہا ہے کہ افواہ پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا پر فرضی آئی ڈی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ ریاست میں نظامِ قانون کی حالت پوری طرح معمول پر ہے۔ پانی ساگر میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران کوئی مسجد نہیں جلائی گئی اور مسجد جلانے یا توڑ پھوڑ کرنے کی تصویریں فرضی ہیں۔

Published: undefined

تریپورہ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل وی ایس یادو نے کہا کہ کچھ مفاد پرست لوگ تریپورہ میں پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ہر شہری سے اپیل کرتے ہیں کہ نظامِ قانون اور پرامن ماحول بنائے رکھنے میں مدد کریں۔

اس سے قبل بنگلہ دیش میں حال میں ہندوؤں کے خلاف تشدد کی مخالفت میں وشو ہندو پریشد کے ذریعہ منگل کو ریلی نکالی گئی تھی۔ اس ریلی کے دوران چمٹیلا میں ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور دو دکانوں میں آگ لگا دی گئی۔ بعد ازاں وہاں حالات کشیدگی بن گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined