قومی خبریں

اتراکھنڈ: بچوں کی کتاب میں ’امی‘ اور ’ابو‘ پڑھانے پر تنازعہ، ضلع مجسٹریٹ سے شکایت، تفتیش کا حکم

اتراکھنڈ کے دوسری جماعت کے بچوں کو ماں باپ کے بجائے امّی اور ابو پڑھانے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ ایک بچے کے والد نے اس معاملے کو مذہبی عقیدے پر حملہ قرار دیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ سے شکایت کی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

دہرادون: اتراکھنڈ میں دوسری جماعت کے بچوں کو ’امی ابو‘ پڑھانے پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ یہاں ایک طالب علم کے والد نے بچوں کے لیے انگریزی کی نصابی کتاب میں ماں باپ کے لیے 'امی' اور 'ابو' کے الفاظ استعمال کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے دہرادون کے ڈی ایم (ضلع مجسٹریٹ) سے شکایت کی ہے۔ طالب علم کے والد منیش متل کا کہنا ہے کہ اپنی انگریزی کی نصابی کتاب میں یہ الفاظ پڑھنے کے بعد ان کے بیٹے نے انہیں 'ابو' اور اپنی ماں کو 'امی' کہنا شروع کر دیا ہے!

Published: undefined

منیش نے کہا ’’جب میں نے اپنے بچے سے پوچھا کہ وہ ایسا کیوں کر رہا ہے تو معلوم ہوا کہ بچے کی انگریزی کتاب میں ایک نظم ہے 'ٹو بگ ٹو اسمال'۔ جس میں شانو اپنی ماں کو امّی اور والد کو ابو کہہ کر مخاطب کرتی ہے۔ آخر میں ابو اور امّی کے معنی بھی بیان کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انگریزی کتاب میں ایسے الفاظ کا استعمال شرارتی ہے اور یہ ان کے مذہبی عقیدے پر حملہ ہے۔ انہوں نے ڈی ایم سونیکا سے مطالبہ کیا ہے کہ ان الفاظ کے بجائے انگریزی کے فادر اور مدر کا استعمال کیا جائے۔

Published: undefined

ڈی ایم سونیکا نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ایک طالب علم کے والد کی طرف سے اس سلسلے میں شکایت موصول ہوئی تھی۔ میں نے معاملہ چیف ایجوکیشن آفیسر کو بھیج دیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے چیف ایجوکیشن آفیسر کو ایک ہفتہ کے اندر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اس معاملے میں ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ الفاظ کتاب میں بنائی گئی تصویر میں استعمال کیے گئے ہیں، جس میں متن کا مرکزی کردار عامر اپنے والد کو 'ابو' اور ماں کو 'امی' کہہ کر مخاطب کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد کے پبلشر کی طرف سے شائع کردہ یہ کتاب برسوں سے آئی سی ایس ای بورڈ کے مطالعاتی مواد کا حصہ ہے، جس کی ہزاروں کاپیاں موجود ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined