قومی خبریں

اتراکھنڈ: 30 لوگوں کو ہلدوانی لے جا رہی بس 1500 فیٹ گہری کھائی میں گری، ایک بچہ سمیت کم از کم 4 لوگوں کی موت

زخمیوں کو رسّی اور کندھوں پر رکھ کر پولیس اور مقامی لوگوں کی مدد سے سڑک پر لایا گیا، پھر انھیں علاج کے لیے سی ایچ سی بھیم تال لے جایا گیا، کچھ زخمیوں کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بھیم تال میں بس حادثہ کے بعد جاری ریسکیو مہم، تصویر سوشل میڈیا (اے این آئی)</p></div>

بھیم تال میں بس حادثہ کے بعد جاری ریسکیو مہم، تصویر سوشل میڈیا (اے این آئی)

 

اتراکھنڈ کے کماؤں ڈویژن واقع بھیم تال میں آج دردناک سڑک حادثہ پیش آیا جس میں کم از کم 4 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ الموڑا سے ہلدوانی جا رہی روڈویز بس بھیم تال-رانی باغ موٹر وے کے آمڈالی کے پاس بے قابو ہو کر تقریباً 1500 فیٹ گہری کھائی میں جا گری جس سے وہاں پر چیخ و پکار والی حالت پیدا ہو گئی۔ فوری طور پر وہاں موجود لوگوں نے ریسکیو مہم شروع کی اور مقامی انتظامیہ بھی اس حادثہ کی خبر ملتے ہی سرگرمی کے ساتھ راحت و بچاؤ کام میں مصروف ہو گئی۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق بس میں تقریباً 30 مسافر تھے اور جب بس کھائی میں گری تو کئی مسافر چھٹک کر اِدھر اُدھر گر گئے۔ ابھی تک جن 4 لوگوں کی ہلاکت سے متعلق خبریں سامنے آئی ہیں، ان میں ایک بچہ اور 2 خواتین بھی شامل ہیں۔ اِدھر اُدھر گر کر زخمی ہوئے لوگوں کو کسی طرح اوپر لایا گیا اور پھر علاج کے لیے قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ زخمیوں میں کچھ کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔

Published: undefined

حادثہ کی خبر ملتے ہی پولیس و انتظامیہ کے افسران جائے وقوع پر پہنچ گئے۔ زخمیوں کو رسّی اور کندھوں پر رکھ کر پولیس اور مقامی لوگوں کی مدد سے سڑک پر لایا گیا۔ پھر انھیں سی ایچ سی بھیم تال لے جایا گیا جہاں فوری طور پر ان کا علاج شروع ہوا۔ سرگرمی دکھاتے ہوئے 15 ایمبولنس ہلدوانی بھیجا گیا ہے اور بڑے پیمانے پر راحت و بچاؤ کاری کا عمل جاری ہے۔

Published: undefined

ایس پی سٹی نینی تال ڈاکٹر جگدیش چندر نے بتایا کہ زخمیوں کو علاج کے لیے ہایر سنٹر ہلدوانی بھیجا گیا ہے۔ نینی تال پولیس اور راحت و بچاؤ کاری میں شامل اہلکاروں نے اب تک 24 زخمی مسافروں کو بحفاظت اسپتال پہنچا دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined