نریندر مودی / ڈونلڈ ٹرمپ (فائل)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف کے نفاذ کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ ٹیرف 27 اگست 2025 کو دوپہر 12:01 بجے (ای ایس ٹی) سے لاگو ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ اس اضافی ٹیکس کے نفاذ کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا تھا لیکن آج ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے اس کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اسے مؤثر بنانے کی حتمی تاریخ طے کی ہے۔ نوٹس کے مطابق یہ نیا ٹیکس ان تمام ہندوستانی مصنوعات پر لاگو ہوگا جو مذکورہ تاریخ اور وقت کے بعد امریکی مارکیٹ میں کھپت کے لیے رجسٹر ہوں گی یا گودام سے باہر نکالی جائیں گی۔
Published: undefined
امریکی نوٹس میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ اقدام روسی حکومت کی جانب سے امریکہ کے خلاف جاری دھمکیوں کے ردعمل کے طور پر لیا جا رہا ہے اور روسی خام تیل خریدنے والے ممالک کو اس پالیسی کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی تجارتی خسارے کے حوالے سے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد تھا۔ نئے ٹیرف کے بعد مجموعی طور پر ہندوستانی برآمدات پر ٹیکس کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس کے باعث نئی دہلی اور واشنگٹن کے تعلقات میں کشیدگی بڑھنے کے خدشات ہیں۔
Published: undefined
اضافی ٹیکس کے نفاذ سے دو روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے احمدآباد میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بالواسطہ طور پر امریکی دباؤ کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان معاشی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی اپنی صلاحیت بڑھاتا رہے گا اور کسی صورت چھوٹے صنعت کاروں، دکانداروں، کسانوں اور مویشی پروروں کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا، ’’احمدآباد کی سرزمین سے، گاندھی کی دھرتی سے وعدہ کرتا ہوں کہ چھوٹے صنعت کاروں، دکانداروں، کسانوں اور مویشی پروروں کا مفاد میرے لیے اولین ترجیح ہے۔ دباؤ کتنا ہی کیوں نہ ہو، ہم سہنے کی اپنی طاقت بڑھائیں گے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے موجودہ عالمی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں معاشی خود غرضی پر مبنی سیاست غالب ہے اور ہر ملک اپنے مفاد میں سرگرم ہے لیکن ہندوستان اپنے عوام اور اقتصادی خودمختاری کے لیے کھڑا رہے گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق امریکی نوٹیفکیشن سے برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں، تاہم مودی حکومت کا موقف ہے کہ وہ بیرونی دباؤ کے بجائے اپنی اقتصادی لچک اور اندرونی طاقت پر انحصار کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined