قومی خبریں

یوپی پولیس بھرتی پیپرلیک کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کے لیے پولیس نے بنائی ملزمین کی فہرست

یوپی پولیس کانسٹیبل بھرتی پیپرلیک معاملے میں ایس ٹی ایف سخت کارروائی کی تیاری میں ہے۔ اس نے پورے اس معاملے سے جڑے نیٹ ورک کی جانچ شروع کر تے ہوئے ایک فہرست تیار کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یوپی پولیس، فائل فوٹو</p></div>

یوپی پولیس، فائل فوٹو

 

اترپردیش میں پولیس کانسٹبیل بھرتی کا پیپر لیک ہونے کے بعد امتحان منسوخ کر دیا ہے۔ امتحان کی اس منسوخی سے ان لاکھوں لوگوں کو راحت ملی ہے جو محکمہ پولیس میں کانسٹیبل کے عہدے کی ملازمت کا خواب دیکھ رہے تھے۔ اس ضمن میں اب خبر یہ ہے کہ یوپی ایس ٹی ایف نے امتحان کے دوران نقل کرنے والے امیدواروں کے مدد گاروں کی ایک فہرست تیار کی ہے تا کہ پیپر لیک کے اصل ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کیا جا سکے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق اس معاملے میں اب تک گرفتار کیے گئے تمام ملزمین کے پاس پیپر کس نیٹ ورک سے پہنچا، اس کا ایک بریف تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے تمام نیٹ ورکس کی دوبارہ جانچ کی جا رہی ہے۔ غازی آباد سے گرفتار خاتون امیدوار کو نقل کرانے  والے گربچن کے گینگ لیڈر مونو مالک اور کپل کی تلاش بھی تیز کر دی گئی ہے۔ مونو مالک اور کپل مغربی اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں پیپر لیک کرنے والے گینگ کے سرغنہ بتائے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کے ہاتھوں پکڑی جانے والی خاتون امیدوار ریا چودھری کو بلیو ٹوتھ کے ذریعے نقل کرانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ گربچن کے ذریعے ہی اس امیدوار کا کپل اور مونو ملک کے ساتھ رابطہ ہوا تھا۔ گربچن کو خاتون امیدوار اور اس کے بھائی سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 18 فروری کو نقل کرتے ہوئے پکڑے گیے امیدوار ستیہ امن کو واٹس ایپ پر پیپر بھیجنے والے نیرج کے نیٹ ورک کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔ لکھنؤ پولیس نے امیدوار ستیہ امن اور اس کے ساتھی نیرج کو  19 فروری کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس ٹیم نے جب نیرج سے سختی سے تفتیش کی تو اس نے پولیس کو بتایا کہ اسے متھرا کے ’اپادھیائے‘ کے ذریعے پیپر ملا تھا، لیکن نیرج کو یہ نہیں معلوم کہ وہ اپادھیائے کون ہے اور وہ کہاں رہتا ہے۔ پیپر لیک معاملے کی جانچ یوپی ایس ٹی ایف میں ایڈیشنل ایس پی وشال وکرم سنگھ کی ٹیم کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined