قومی خبریں

یوگی حکومت نے ملازمین کے پی ایف کا پیسہ اقبال مرچی کی کمپنی میں لگایا

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے سرکاری ملازمین کے پی ایف کا پیسہ ڈی ایچ ایف ایل میں انویسٹ کیا ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس ڈی ایچ ایف ایل سے داؤد ابراہیم کے ساتھی اقبال مرچی کا تعلق ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی واقع متنازعہ کمپنی ’دیوان ہاؤسنگ فائنانس کارپوریشن لمیٹڈ‘ (ڈی ایچ ایف ایل) کے ساتھ اتر پردیش حکومت کے مبینہ معاہدہ کو لے کر لکھنؤ میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ ریاستی حکومت کے یو پی پی سی ایل نے ایک متنازعہ فیصلہ کے تحت مبینہ طور پر اپنے ملازمین کے 2600 کروڑ روپے کے فنڈ کا ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ لگایا ہے۔ قابل غور ہے کہ ڈی ایچ ایف ایل کے پروموٹروں سے حال ہی میں انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ نے داؤد ابراہیم کے ایک سابق معاون اقبال مرچی کی ایک کمپنی کے ساتھ رشتوں کو لے کر پوچھ تاچھ کی ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈی ایچ ایف ایل سے اقبال مرچی کا کوئی رشتہ ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

انجینئروں اور ملازمین کے ایسو سی ایشن نے پی ایف کے پیسے کو ایک متنازعہ کمپنی میں لگانے کا معاملہ زور و شور سے اٹھایا ہے۔ یو پی پی سی ایل کے چیئرمین کو لکھے ایک خط میں ایمپلائی آرگنائزیشن نے ملازمین کے جی پی ایف اور سی پی ایف سے متعلق پیسے کی سرمایہ کاری کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے۔

Published: undefined

یو پی اسٹیٹ الیکٹرسٹی بورڈ انجینئرس ایسو سی ایشن (یو پی ایس ای بی ای اے) کا کہنا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو اب یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ایک متنازعہ کمپنی میں جمع کی گئی ہزاروں ملازمین کی محنت کی کمائی واپس لائی جائے۔ یو پی ایس ای بی ای اے کے جنرل سکریٹری راجیو کمار سنگھ نے کہا کہ ’’اب بھی 1600 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم ڈی ایچ ایف ایل میں پھنسی ہوئی ہے۔ حکومت یہ پیسہ واپس لائے۔ ہم حکومت سے ایک یقین دہانی بھی چاہتے ہیں کہ جی پی ایف یا سی پی ایف ٹرسٹ میں موجود پیسوں کو مستقبل میں اس طرح کی کمپنیوں میں نہیں لگایا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

یو پی ایس ای بی ای اے کے خط میں کہا گیا ہے کہ (یو پی اسٹیٹ پاور سیکٹر ایمپلائی ٹرسٹ کے) بورڈ آف ٹرسٹی نے سرپلس پی ایف کو ڈی ایچ ایف ایل میں مارچ 2017 سے دسمبر 2018 تک جمع کر دیا۔ اس درمیان بمبئی ہائی کورٹ نے کئی مشتبہ کمپنیوں اور سودوں سے اس کے جڑے ہونے کی اطلاع کے مدنظر ڈی ایچ ایف ایل کی ادائیگی پر روک لگا دی۔

Published: undefined

خط میں آگے کہا گیا ہے کہ ٹرسٹ کے سکریٹری نے فی الحال اعتراف کیا ہے کہ 16000 کروڑ روپے اب بھی ڈی ایچ ایف ایل میں پھنسا ہوا ہے۔ انجینئر ایسو سی ایشن نے الزام لگایا ہے کہ پی ایف کو کسی نجی کمپنی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیا جانا ان ضابطوں کی خلاف ورزی ہے جو ملازمین کی سبکدوشی کے بعد کے لیے اس فنڈ کو محفوظ کرتے ہیں۔

Published: undefined

اسی درمیان آل انڈیا پاور انجینئرس فیڈریشن کے چیئرمین شیلندر دوبے نے کہا کہ یوگی حکومت کو یہ پتہ کرنے کے لیے فوری طور پر ایک جانچ شروع کرنی چاہیے کہ کس کی ہدایت پر بورڈ نے پی ایف کو ایک مشتبہ کمپنی میں لگانے کا فیصلہ لیا۔ دوبے نے کہا کہ ’’پنجاب اینڈ مہاراشٹر کو آپریٹو (پی ایم سی) بینک نے ڈی ایچ ایف ایل کے ساتھ جو غلطی کی، وہی بھیانک غلطی بورڈ نے کی ہے۔ میری نظر میں یہ ایک اور گھوٹالہ لگتا ہے، جس کی جانچ گہرائی سے کیے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

جی پی ایف اور سی پی ایف فنڈ کو ڈی ایچ ایف ایل کو منتقل کرنے کے متنازعہ فیصلہ کے متعلق اتر پردیش کی سربراہ سکریٹری (توانائی) اور یو پی پی سی ایل کے چیئرمین، آلوک کمار نے سوالوں کے جواب دینے کے بدلے تحریری شکل میں سوال بھیجنے کی گزارش کی ہے۔ خبر لکھے جانے تک آلوک کمار سوالوں کے جواب نہیں دے پائے تھے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) داؤد ابراہیم کے اراضی سودوں کا انکشاف کرنے کے بعد سن بلنک رئیل اسٹیٹ کے ساتھ ڈی ایچ ایف ایل کے مبینہ رشتوں کی جانچ کر رہی ہے۔ سن بلنک رئیل اسٹیٹ کے ذریعہ ہی پیسوں کو مرچی کے کہنے پر دوبئی پہنچایا گیا تھا۔ ڈی ایچ ایف ایل کے چیئرمین کپل ودھاون اور اس کے بھائی دھیرج ودھاون سے حال ہی میں ای ڈی نے رئیلٹی فرم کو مورٹگیز لینڈر کے ذریعہ دئیے گئے 2186 کروڑ روپے سے زیادہ کے قرض کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تھی۔

(دیپک شرما کی رپورٹ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined