قومی خبریں

تمام خواتین محفوظ اور قانونی اسقاط حمل کی حقدار، خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ! سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ غیر شادی شدہ خواتین یا لیو ان ریلیشن شپ میں رہنے والی خواتین کو میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی (ایم ٹی پی) ایکٹ سے خارج کرنا ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس  

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ تمام خواتین کو اسقاط حمل کا حق حاصل ہے، خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ تمام خواتین محفوظ اور قانونی اسقاط حمل کی حقدار ہیں۔

Published: undefined

اسقاط حمل کے میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ کے تحت، شوہر کی طرف سے جنسی زیادتی کو ازدواجی عصمت دری قرار دیا جانا چاہیے۔ ایم ٹی پی ایکٹ میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ خواتین کے درمیان فرق مصنوعی ہے اور آئینی طور پر پائیدار نہیں ہے۔ یہ اس دقیانوسی تصور کو برقرار رکھتا ہے کہ صرف شادی شدہ خواتین ہی جنسی سرگرمی میں ملوث ہوتی ہیں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے کہا کہ عورت کی ازدواجی حیثیت اسے ناپسندیدہ حمل ختم کرنے کے حق سے محروم کرنے کی بنیاد نہیں بن سکتی۔ یہاں تک کہ سنگل اور غیر شادی شدہ خواتین کو بھی حمل کے 24 ہفتوں تک میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ کے تحت اسقاط حمل کا حق حاصل ہے۔ یہ حق ان خواتین کے لئے فائدہ مند ہوگا جو اپنے ناپسندیدہ حمل کو برقرار رکھنے پر مجبور ہیں۔

Published: undefined

بنچ ایک 25 سالہ غیر شادی شدہ خاتون کی طرف سے دائر عرضی پر غور کر رہی تھی، جس میں اس کے 24 ہفتے کے حمل کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جوکہ رضامندی سے قائم کئے گئے تعلقات کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے خاتون کو راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے عرضی گزار نے کہا بتایا کہ وہ 5 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہے اور اس کے والدین کسان ہیں۔

Published: undefined

خاتون نے عرض کیا کہ ذریعہ معاش کی عدم موجودگی میں وہ بچے کی پرورش نہیں کر سکے گی۔ سپریم کورٹ نے 21 جولائی 2022 کو ایک تفصیلی فیصلہ میں عرضی گزار کو راحت دی۔ سماعت میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایم ٹی پی ایکٹ کی متعلقہ شق کی تشریح پر اے ایس جی ایشوریہ بھٹی کی مدد طلب کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined