قومی خبریں

’مخصوص فرد‘ کو دہشت گرد قرار دینے والا بل لوک سبھا سے منظور، اپوزیشن کا احتجاجاً واک آؤٹ

’شہری ماونوازی‘ کا ذکر کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ جو لوگ نظریاتی تحریک کا لبادہ اوڑھ کر بائیں بازو کی انتہا پسندی کو بڑھاوا دیتے ہیں ان کے لئے ذرا سا بھی رحم نہیں دکھانا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: دہشت گردی پھیلانے والی تنظیموں کے ساتھ ہی ایسی سرگرمیوں میں ملوث مخصوص افراد کو بھی اب دہشت گرد قرار دینے اور اس پر پابندی لگانے سے متعلق بل اپوزیشن کی مخالفت اور واک آوٹ کے درمیان آج لوک سبھا میں منظور کرلیا گیا۔

Published: undefined

وزیرداخلہ امت شاہ نے بل پر دو روز تک ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کے سیاسی غلط استعمال کے خدشات کو ختم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی مخصوص فرد کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) قانون کے دائرے میں لانا ضروری تھا اس لئے حکومت کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ترمیمی بل 2019 لانا پڑا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ی صرف بندوق سے پیدا نہیں ہوتی۔ جو اس کی تبلیغ کرتا ہے وہ بھی دہشت گرد ہے۔ اس ترمیم کے ذریعہ دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے والے، دہشت گردوں کی تیاری میں مدد کرنے والے، انہیں اقتصادی تعاون دینے والے اور ادبی اور نظریاتی توسیع و اشاعت کے ذریعہ دہشت گردی کے اصولوں کی تشہیر کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے کا التزام کیا گیا ہے۔

Published: undefined

شاہ نے یقین دلایا کہ ”اس میں بہت زیادہ احتیاط سے کام لیا گیا ہے کہ اس کاغلط استعمال نہ ہو، میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ قانون صرف اور صر ف دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ایک کے بعد ایک ادارہ تبدیل کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔“

Published: undefined

اس سے قبل کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی اور جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیے جانے پر کانگریس اور ترنمول کانگریس کے اراکین نے ایوان سے واک آوٹ کیا جب کہ شاہ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ”ووٹ بینک ناراض نہ ہو اس کے خوف سے“ ایوان سے باہر جا رہے ہیں۔

Published: undefined

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اسدالدین اویسی نے بل پرغور کرنے کی مخالفت کی اور ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا۔ ووٹنگ سے پہلے بہوجن سماج پارٹی کے رکن بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔ ووٹنگ پرچیوں سے ووٹنگ میں آٹھ کے مقابلے 287 ووٹوں سے بل پر غور کرنے کی اجازت مل گئی۔

Published: undefined

اس کے بعد اپوزیشن کے تمام ترامیم بھی ایوان سے مسترد ہوگئے۔ اویسی کے ذریعہ پیش ترامیم پر تین مرتبہ ووٹنگ ہوئی۔ حالانکہ اسپیکر نے ان تینوں مواقع پر پرچیوں کے بجائے ترامیم کی حمایت کرنے والوں سے باری باری سے ان کی جگہوں پر کھڑے ہونے کے لئے کہہ کر ووٹنگ کرائی۔ پہلی دو مرتبہ میں ترامیم کے حق میں آٹھ اور مخالفت میں 288 ووٹ آئے جب کہ تیسری مرتبہ ترمیم کے حق میں سات اور مخالفت میں 288 ووٹ پڑے۔

Published: undefined

اسپیکر اوم برلا نے کھڑے کرواکر اراکین کی گنتی کرنے کے لئے لوک سبھا کے ضابطہ کار367 کا حوالہ دیا۔ جس کے تحت اسپیکر کو اگر یہ لگتا ہے کہ ووٹنگ کرانے کی مانگ ”غیر ضروری“ طور پر کی جا رہی ہے تو وہ طرح سے ووٹنگ کروا سکتا ہے۔

Published: undefined

اس بل کے قانون بن جانے کے بعد قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ایجنسی کے ذریعہ کسی دہشت گرد یا ادارہ کی جائیداد ضبط یا قرق کرسکے۔ اس سے مرکزی حکومت کو یہ اختیار مل جائے گا کہ وہ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو بھی ممنوعہ فہرست میں شامل کرسکے۔ ابھی صرف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں کے نام ہی ممنوعہ فہرست میں ڈالے جاسکتے ہیں۔ بل کے ذریعہ این آئی اے کے انسپکٹر درجہ کے افسر کو بھی تفتیش کا اختیار حاصل ہوگا۔

Published: undefined

شاہ نے اس قانون کو سخت بنانے کا سہرا سابقہ یو پی اے حکومتوں کو دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے سخت سے سخت قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ”1967 میں جب یہ قانون بنا تھا تب اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی قیادت میں کانگریس کی حکومت تھی۔ سال 2004 میں قانون میں پہلی ترمیم کی گئی۔ سال 2008 میں دوسری اور 2013 میں تیسری ترمیم کی گئی۔ تینوں مواقع پر یو پی اے حکومت تھی۔ اس قانون کو سخت بنانے کا پورا سہرا یو پی اے حکومتوں کو جاتا ہے۔ اس وقت بھی آپ نے صحیح کیا تھا اور آج ہم جو کرنے جارہے ہیں وہ بھی صحیح کرنے جارہے ہیں۔“

Published: undefined

انہوں نے بل میں ترامیم کے ذریعہ وفاقی ڈھانچہ ختم کرنے کے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر وفاقی ڈھانچہ ختم ہوا ہے تو یو پی اے حکومتوں نے ہی اسے ختم کیا ہے اور وہ ما نتے ہیں کہ یو پی اے حکومتوں نے ٹھیک کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے لئے کام کرنے والی ایجنسیوں کو بے ضرر قانون نہیں دینا چاہیے۔

Published: undefined

قانون کے غلط استعمال کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ اگر کسی بے قصور کو پھنسایا جاتا ہے تو وہ نظرثانی کمیٹی میں اپیل کرسکتا ہے۔ وہاں سے بھی اپیل خارج ہونے پر عدالت جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کبھی اس قانون کا غلط استعمال نہیں کرے گی اور امید ظاہر کی کہ آنے والی حکومتیں بھی اس پر عمل کریں گی۔

Published: undefined

مخصوص شخص کو قانون کے دائرہ میں لانے کے بارے میں وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی تنظیموں میں نہیں بلکہ افراد کی خواہش میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ انہوں نے پاکستانی دہشت گرد مولانا مسعود اظہر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ بھی دہشت گرد افراد کو ممنوعہ فہرست میں شامل کرتا ہے۔ امریکہ‘ پاکستان‘ چین اور اسرائیل میں بھی ایسا نظم ہے۔

Published: undefined

’شہری ماونوازی‘ کا ذکر کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ جو لوگ نظریاتی تحریک کا لبادہ اوڑھ کر بائیں بازو کی انتہا پسندی کو بڑھاوا دیتے ہیں ان کے لئے ذرا سا بھی رحم نہیں دکھانا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined