قومی خبریں

ٹرمپ نے پھر دی دھمکی، روس کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک کو ملے گی سخت سزا !

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ریپبلکن قانون ساز ایسے قانون بنا رہے ہیں جن کے تحت اگر کوئی ملک ماسکو کے ساتھ اقتصادی تعلقات برقرار رکھتا ہے تو اس پر سنگین پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

 امریکہ کے صدرڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر روس کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک کو بڑی دھمکی دی ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ جو بھی ممالک روس کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں انہیں بہت ہی سنگین سزا کاسامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ کی یہ دھمکی روس کی تیل کمپنیوں لوکوئیل اور سرکاری کمپنی روزنیفٹ پر حال ہی میں سخت پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

Published: undefined

صدر ٹرمپ نے اتوار کو امریکی پابندیوں میں توسیع کرتے ہوئے روس کے ساتھ کسی بھی قسم کا کاروبار کرنے والے ممالک کو نیا انتباہ جاری کیا۔ انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ ایران کو جلد ہی بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے۔ پام بیچ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ریپبلکن قانون ساز ایسے قانون بنا رہے ہیں جن کے تحت اگر کوئی ملک ماسکو کے ساتھ اقتصادی تعلقات جاری رکھتا ہے تو اس پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

Published: undefined

امریکی صدر نے مزید کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، میں نے یہ تجویز دی تھی، اس لیے جو بھی ملک روس کے ساتھ کاروبار کرتاہے اس پر بہت سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ مجوزہ کارروائی ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے روس کی بڑی تیل کمپنیوں لوکوئیل اور روزنیفٹ پر پابندیوں کو سخت کرنے کے بعد کی گئی ہے، جو 21 نومبر سے نافذ ہونے والی ہیں۔ رپورٹس کی مانیں تو امریکہ میں زیر غور قانون سازی نہ صرف مخالفوں کے خلاف بلکہ ان تمام ممالک کے خلاف بھی ثانوی پابندیوں میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے جن کے منظور شدہ اداروں کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروباری تعلقات ہیں۔

Published: undefined

دریں اثنا یہ خدشات بھی بڑھ گئے ہیں کہ ایران ممکنہ طور سے امریکہ کے نشانے پر ہے اور جغرافیائی سیاسی ہلچل روس سے آگے بھی پھیل سکتی ہے۔ روس کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک پرپہلے سے ہی ڈونالڈ ٹرمپ کے تیور سخت نظر آرہے ہیں اور اب تازہ سختی کریملن کی جانب سے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات سے انکار کے بعد سامنے آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنی بات پر اڑے ہوئے ہیں۔

Published: undefined