قومی خبریں

حکومت طلاق ثلاثہ بل پر ناکام، فیصلہ اب بجٹ اجلاس میں 

حکومت نے پوری کوشش کی کہ یہ بل بغیر کسی ترمیم کے راجیہ سبھا میں بھی منظور کر لیا جائے لیکن حکومت کے پاس راجیہ سبھا میں نمبروں کی کمی تھی اس وجہ سے وہ اپنی مرضی نہیں چلا سکی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی لوک سبھا

ملک بھر میں زیر بحث طلاق ثلاثہ پر مبنی بل لوک سبھا سے تو منظور ہو گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں حکومت اس کو منظور کرانے میں پوری طرح ناکام رہی ۔اب جب کہ راجیہ سبھا کی کارروائی بجٹ اجلاس تک کے لئے ملتوی ہو گئی ہے تو اس بل کا مستقبل بھی اب بجٹ اجلاس میں ہی طے ہو پائے گا۔ حکومت نے پوری کوشش کی کہ یہ بل بغیر کسی ترمیم کے راجیہ سبھا میں بھی اسی طرح منظور کر لیا جائے جس طرح لوک سبھا میں ہوا، لیکن حکومت کے پاس راجیہ سبھا میں نمبروں کی کمی تھی اس وجہ سے وہ اپنی مرضی نہیں چلا سکی۔ حزب اختلاف کا مطالبہ تھا کہ بل میں یا تو ضروری ترمیم کر لی جائیں یا پھر اس کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیج دیا جائے۔

Published: 05 Jan 2018, 2:55 PM IST

تصویر تصویر سوشل میڈیا

اس پورے معاملے میں کانگریس کا موقف شروع سے یہی تھا کہ بل میں ایک بڑی ترمیم کی ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ جب ایک ساتھ تین طلاق دینے والا شوہر جیل چلا جائے تو اس کی عدم موجودگی میں اس کی بیوی اور بچوں کی کفالت کو یقینی بنایا جائے لیکن حکومت بضد رہی کہ جیسا انہوں نے بل تیار کر دیا بس اس کو ایسے ہی منظور کیا جائے ۔ اس ضد کے پیچھے حکومت کا مقصد یا تو یہ تھا کہ بل منظور نہ ہو اور یہ مدا سیاست کرنے کے لئے زندہ رہے یا پھر وہ چاہتی تھی کہ حزب اختلاف مجبور ہو کر اس کی ہاں میں ہاں ملائے۔

Published: 05 Jan 2018, 2:55 PM IST

تصویر یو این آئی

اس سے قبل آج بی جے پی نے اپنے تمام اراکین کو ایوان میں موجود رہنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما ملکا رجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’حکومت کو چاہیے کہ طلاق ثلاثہ بل میں جو کمیاں ہیں انہیں دور کرے۔ بی جے پی بحث میں یقین نہیں رکھتی ، وزیر اعظم کو خود اس مسئلہ کا حل نکالنا چاہئے۔‘‘مرکزی وزیر اننت کمار کا کہنا ہے کہ ’’ کانگریس مسلم خواتین کو انصاف نہیں دینا چاہتی اس لئے اس طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔ لوک سبھا میں حمایت کی تو راجیہ سبھا میں مخالفت کیوں کی جا رہی ہے۔‘‘ یہ طے ہے کہ طلاق ثلاثہ پر سیاست ابھی باقی ہے اور یہ سیاست ایک بار پھر بجٹ اجلاس میں گرم ہوگی۔

Published: 05 Jan 2018, 2:55 PM IST

تصویر یو این آئی

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Jan 2018, 2:55 PM IST