قومی خبریں

’یوپی احتجاج میں پولیس فائرنگ کی سی بی آئی انکوائری کے لئے سپریم کورٹ جائیں گے‘

سلیم نے کہا کہ اترپردیش پولیس فائرنگ کی سی بی آئی سے انکوائری کے لئے وہ سپریم کورٹ میں عنقریب عرضی داخل کریں گے، اس کے لئے تیاری پوری کرلی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اترپردیش میں ہونے والے احتجاج میں پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک تانترک جنتا دل یوتھ کے قومی صدر سلیم مدوور نے الزام لگایا کہ یہ منصوبہ بند قتل تھا اور اس کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

Published: undefined

انہوں نے فیروزآباد میں پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں سے ملاقات کرنے کے بعد جاری بیان میں الزام لگایا کہ قومی شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج میں پولیس فائرنگ منصبوبہ بند قتل تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فائرنگ کی تحقیقات سپریم کورٹ کی نگرانی میں کی جانی چاہیے تاکہ پولیس کا کردار عوام کے سامنے آسکے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے غریب انسان ہیں اور وہ قومی شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ پولیس فائرنگ میں محمد راشد (27)، مقیم (22)، شفیق (45)، امان (24)، نبی جان (22)، محمد ہارون (22) محمد ابرابر (26) شامل ہیں۔ دہلی میں 20 دنوں تک علاج ہونے کے بعد ابرار کی حالت نازک ہوتا دیکھ ڈاکٹروں نے انہیں گھر لے جانے کی صلاح دی تھی۔ گزشتہ 20 دسمبر کو شہر میں شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تشدد کے دوران پتھراؤ اور فائرنگ کے ساتھ آگزنی بھی ہوئی تھی جس میں کافی تعداد میں مظاہرین زخمی ہوئے تھے جبکہ 6 افراد کی اموات ہوئی تھیں۔ اہل خانہ کے مطابق ابرار(26) احتجاج کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد میں زخمی ہوا تھا۔

Published: undefined

سلیم نے بتایا کہ فیروز آباد کے ہلاک شدگان کے اہل خانہ غریب ہیں۔ ان تک کوئی مدد نہیں پہنچی ہے اور حکومت کی طرف سے بھی کوئی سدھ نہیں لی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش پولیس فائرنگ کی سی بی آئی سے انکوائری کے لئے وہ سپریم کورٹ میں عنقریب عرضی داخل کریں گے۔ اس کے لئے تیاری پوری کرلی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined