علامتی تصویر، سوشل میڈیا
مرکزی حکومت نے 21 نومبر کو ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے 4 نئے لیبر کوڈ یعنی ملازمین سے متعلق قوانین کو نافذ کر دیا۔ ’خود کفیل ہندوستان‘ کی سمت میں یہ ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے سے سالوں پرانے قوانین، جو کہ کافی پیچیدہ اور بکھرے ہوئے تھے، وہ ختم ہو جائیں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نئے نظام کا مقصد ایک مضبوط مزدور ڈھانچہ تیار کرنا ہے، جو نہ صرف مزدوروں کی سیکورٹی بڑھائے بلکہ صنعتوں کے لیے بھی تقابلی ماحول قائم کرے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے پرانے 29 سنٹرل لیبر کوڈ کو ختم کر انھیں 4 کوڈ میں بدل دیا ہے، جو اس طرح ہیں:
کوڈ آن ویجز (2019)
انڈسٹریل رلیشنز کوڈ (2020)
کوڈ آن سوشل سیکورٹی (2020)
آکیوپیشنل سیفٹی، ہیلتھ اینڈ ورکنگ کنڈیشنز (او ایس ایچ ڈبلیو سی) کوڈ (2020)
Published: undefined
وزارت محنت نے بتایا ہے کہ نئے قوانین کے ذریعہ سبھی مزدوروں، خصوصاً غیر رسمی شعبوں، گگ ورکرس، مہاجر مزدوروں اور خواتین کے لیے بہتر تنخواہ، سماجی سیکورٹی اور صحت سیکورٹی کی گارنٹی دی جائے گی۔ نئے قوانین کے تحت جو تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی، وہ اس طرح ہیں:
تقرری نامہ: اب سبھی مزدوروں کو ملازمت شروع کرنے کے وقت تقرری نامہ دینا لازمی ہوگا، جس سے روزگار اور شرائط کی شفافیت بڑھے گی۔
کم از کم تنخواہ: ملک بھر میں کم از کم تنخواہ نافذ ہوگا، تاکہ کوئی بھی تنخواہ اتنی کم نہ ہو کہ زندگی گزارنا مشکل ہو جائے۔
وقت پر تنخواہ کی ادائیگی: مالکان کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ملازمین کو وقت پر تنخواہ دی جائے۔
صحت و سیکورٹی: 40 سال سے اوپر کے سبھی مزدوروں کے لیے مفت سالانہ ہیلتھ چیک اَپ لازمی ہوگا۔ اس کے علاوہ ایک قومی او ایس ایچ بورڈ کے ذریعہ صنعتوں میں سیکورٹی پیمانوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
خواتین کے لیے مساوات: خواتین اب رات کی شفٹ میں کام کر سکیں گی۔ پہلے کئی سیکٹرس میں یہ اجازت نہیں تھی، لیکن اس کے لیے مالکان کو سیکورٹی کے انتظامات اور ان رضامندی یقینی بنانی ہوگی۔
غیر رسمی مزدوروں کو تحفظ: گگ ورکرس اور پلیٹ فارمز ورکرس کو پہلی بار قانونی شناخت ملے گی۔ انھیں پی ایف، بیمہ، پنشن جیسے سماجی تحفظ والے فائدے مل سکیں گے، اور پلیٹ فارم کمپنیوں کو ان کے لیے تعاون کرنا ہوگا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ نئے نظام میں ’انسپکٹر کم فیسلٹیٹر‘ ہوں گے، جو بیشتر گائیڈنس دیں گے نہ کہ سزا کی کارروائی۔ ساتھ ہی صنعتی تنازعات کے لیے 2 رکنی ٹریبونل ہوں گے، جہاں ملازمین براہ راست جا سکتے ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان قوانین سے مزدوروں کو وسیع سماجی تحفظ اور احترام ملے گا، جبکہ صنعتوں کو کم پیچیدگی اور بہتر سرمایہ کاری کا موقع ملے گا۔ اس تبدیلی کے بارے میں مرکزی وزیر منسکھ منڈاویا نے کہا کہ یہ اصلاح ’خود کفیل ہندوستان‘ کے ویزن کے موافق ہے اور 2047 تک ملک کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی سمت میں ایک مضبوط بنیاد فراہم کریں گے۔
Published: undefined