قومی خبریں

دہلی میں 3 مسلم لڑکوں کی مشتبہ حالات میں موت، اہل خانہ کو پولس پر شبہ!

متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ تینوں شادی کی تقریب سے واپس آ رہے تھے تو ان کی اسکوٹی کو پولس کی گشتی گاڑی نے تعاقب کیا، لہذا اس معاملہ میں پولس کا کردار مشکوک ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: وسطی دہلی ضلع کے تحت نیتاجی سبھاش مارگ کے قریب دہلی گیٹ چوراہے پر ہفتہ کی رات تین نو عمر مسلم لڑکوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد سنسنی پھیلی ہوئی ہے۔ تینوں کے نام سعد، حمزہ اور اسامہ ہیں، وہ آپس میں رشتے دار تھے اور ایک شادی تقریب سے اسکوٹی پر سوار ہو کر لوٹ رہے تھے۔

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

علاقائی پولس کا دعویٰ ہے کہ یہ سڑک حادثہ ہے۔ جبکہ متاثرہ خاندانوں نے پولس پر ہی شک ظاہر کیا ہے۔ کنبہ کے افراد کا کہنا ہے کہ تینوں کی موت اس وقت ہوئی جب وہ شادی کی تقریب سے واپس آرہے تھے۔ اسی دوران ان کی اسکوٹی کا دہلی پولس کی ایک گشتی گاڑی نے تعاقب کرنا شروع کر دیا۔ ہلاک ہونے والے تینوں لڑکوں کی عمریں 16 سے 18 سال کے درمیان تھیں۔

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

اے آئی این ایس کی رپورٹ کے مطابق، سعد کے والد نے واضح طور پر کہا کہ یہ حادثہ نہیں ہے بلکہ قتل ہے اور اس قتل کے لئے وسطی دہلی ضلع کی پولس ذمہ دار ہے، جس کی گشتی پارٹی لڑکوں کی اسکوٹی کا تعاقب کر رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پولس لڑکوں کا تعاقب نہیں کر رہی ہوتی تو ان کے بچے آج صحیح سلامت ہوتے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ رکشہ والوں نے ان کے بچوں کو اسپتال پہنچایا۔

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

ادھر، رات میں پیش ہونے واقعہ کی معلومات گھنٹوں تک میڈیا کو نہیں دینے والے سینٹرل دہلی کے ڈی سی پی اور دہلی پولس کے ترجمان مندیپ سنگھ رندھاوا نے اتوار کے روز صبح ساڑھے گیارہ بجے واٹس ایپ گروپ پر پیغام بھیج کر بتایا کہ وہ دن کے ڈیڑھ بجے اس واقع کی معلومات میڈیا کو دیں گے۔

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

سعد کے والد نے الزام لگایا، ’’اگر سینٹرل ڈسٹرکٹ پولس ایماندار ہے تو وہ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں چھپا رہی ہے؟ سی سی ٹی وی فوٹیج میں میں نظر آ جائے گا کہ پولس والے اسکوٹی کا تعاقب کر رہے تھے یا نہیں!‘‘

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

جائے وقوع پر موجود عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹس کے مطابق، ’’واقعہ کے بعد ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا مع فورس موقع پر پہنچ گئے تھے۔‘‘ ایسے حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب خود ڈی سی پی موقع پر تھے تو اتنے بڑے حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج پولس آخر کس سازش کے تحت عام کرنے سے ڈر رہی ہے!‘‘

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

دوسرا سوال یہ ہے کہ رات کے وقت پیش آنے والے اس واقعہ کے بارے میں جائز معلومات دہلی پولس کے ترجمان اور وسطی ضلع کے ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا نے میڈیا سے کیوں پوشیدہ رکھی؟ اگر تینوں لڑکوں کی ہلاکت میں پولس کا کردار مشکوک نہیں ہے تو پولس نے اتنا سرد رویہ کیوں اختیار کیا۔ جبکہ کسی چور اچکے کو پکڑ لینے کے بعد دہلی پولس کے پی آر او سیکشن میں ہنگامہ برپا رہتا ہے۔

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

آئی اے این ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ پولس نے کوئی جائز معلومات میڈیا کو فراہم نہ کر کے اس واقعہ کو گھنٹوں تک پوشیدہ رکھا، تو ایسی صورتحال میں متاثرہ خاندانوں کے الزامات کو یکسر مسترد کر پانا ناممکن ہے اور کہیں نہ کہیں پولس کا کردار مشکوک ضرور ہے!

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Dec 2019, 4:11 PM IST