
ہزاری باغ سنٹرل جیل / آئی اے این ایس
ہزاری باغ: جھارکھنڈ کی سب سے محفوظ جیلوں میں شمار ہزاری باغ واقع لوک نائک جے پرکاش نارائن سنٹرل جیل (جے پی کارا) سے تین سزا یافتہ قیدیوں کے فرار ہونے کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے نے جیل انتظامیہ کی کارکردگی اور سخت سکیورٹی انتظامات پر گہرے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
Published: undefined
جیل سپرنٹنڈنٹ چندر شیکھر سمن نے تین قیدیوں کے فرار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال یہ ابتدائی اطلاع ہے اور تمام پہلوؤں سے جانچ کی جا رہی ہے۔ فرار ہونے والے تینوں قیدیوں کا تعلق ضلع دھنباد سے بتایا جا رہا ہے، تاہم ان کی شناخت اور جرائم کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔
ابتدائی معلومات کے مطابق معمول کی کارروائی کے تحت قیدیوں کو گنتی کے لیے بیرک سے باہر نکالا گیا تھا۔ اسی دوران تین قیدی اچانک لاپتا پائے گئے۔ ابتدا میں جیل اہلکاروں کو شبہ تھا کہ قیدی جیل احاطے کے اندر ہی کہیں موجود ہوں گے، جس کے بعد داخلی سطح پر تلاش شروع کی گئی۔ جب کافی دیر تک تلاش کے باوجود ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تو جیل انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔
Published: undefined
واقعے کی اطلاع فوری طور پر ضلع پولیس کو دی گئی، جس کے بعد پوری انتظامیہ الرٹ موڈ پر آ گئی۔ جیل کے اطراف اور ممکنہ راستوں پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے، جبکہ فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپہ ماری مہم جاری ہے۔ ہزاری باغ پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت پر فوری کارروائی کی جا سکے۔
یہ واقعہ اس لیے بھی چونکا دینے والا ہے کہ جے پی کارا میں پانچ سطحی سکیورٹی نظام نافذ ہے۔ جیل میں 24 گھنٹے سی سی ٹی وی نگرانی، ہر داخلی و خارجی دروازے پر مسلح اہلکاروں کی تعیناتی اور سخت نگرانی کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اس جیل میں خطرناک مجرموں، نکسلیوں اور کئی ہائی پروفائل زیر سماعت قیدیوں کو بھی رکھا جاتا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں جیل کی سکیورٹی کو مزید سخت کیا گیا تھا۔ جیل آئی جی نے لاپروائی کے الزامات میں 12 سکیورٹی اہلکاروں کو معطل بھی کیا تھا۔ اس کے باوجود اس طرح کا واقعہ پیش آنا جیل انتظامیہ کی تیاریوں اور نگرانی کے نظام پر سنجیدہ سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined