قومی خبریں

ملک میں ’یکساں سول کوڈ‘ نافذ کرنے کا یہ صحیح وقت: دہلی ہائی کورٹ

طلاق سے متعلق ایک معاملہ کا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس پرتبھا سنگھ نے کہا کہ ملک اب مذہب، ذات اور طبقہ کی تفریق سے بالاتر ہو چکا ہے لہذا یہ یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کا صحیح وقت ہے

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ملک میں یکساں سول کوڈ (یونیفارم سول کوڈ) کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ آج تک پر شائع رپورٹ کے مطابق طلاق کے ایک معاملہ پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ نے کہا کہ ملک اب مذہب، ذات پات اور طبقہ کی تفریق سے بالاتر ہو چکا ہے لہذا یہاں یکساں سول کوڈ نافذ کئے جانے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

جسٹس پرتبھا ایم سنگھ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آج کا ہندوستان مذہب، ذات، کمیونٹی سے بالاتر ہو چکا ہے۔ جدید ہندوستان میں مذہب اور ذاتوں کی بندشیں تیزی سے ٹوٹ رہی ہیں۔ تیزی واقع ہو رہی ان تبدیلیوں کے سبب بین المذاہب اور بین الطبقات شادیوں اور طلاق میں دقتیں پیش آ رہی ہیں۔

Published: undefined

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آج کی نوجوان نسل کو ان دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے اس لئے ملک میں یکساں سول کوڈ کی اطلاق ناگزیر ہے۔ آئین کی دفعہ 44 میں یکساں سول کوڈ کی جو امید ظاہر کی گئی ہے اسے اب صرف امید نہیں رہنا چاہیئے بلکہ اسے حقیقت میں بدل دینا چاہیئے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ طلاق کے جس معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس پرتبھا ایم سنگھ نے یہ تبصرہ کیا، اس میں یہ سوال پیدا ہو رہا تھا کہ طلاق ہندو میرج ایکٹ کے مطابق ہو مینا قبائلی اصولوں کے مطابق۔ دراصل، شوہر ہندو میرج ایکٹ کے مطابق شادی سے علیحدگی کا خواہاں تھا جبکہ بیوی کا کہنا تھا کہ وہ چونکہ مینا قبائلی برادری سے تعلق رکھتی ہے لہذا اس پر ہندو میرج ایکٹ عائد نہیں ہوتا۔ بیوی کا مطالبہ تھا کہ اس کے شوہر کی طلاق کی عرضی کو عدالت سے خارج کر دیا جائے۔

Published: undefined

شوہر نے بیوی کی اسی دلیل کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ عدالت نے شوہر کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا کہ اس فیصلہ کو وزارت قانون کے پاس بھیجا جائے تاکہ یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے حوالہ سے غور و خوض کی جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined