تصویر بشکریہ پریس ریلیز
وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے اتوار (13 اپریل) کو مسلم تنظیموں کی دہلی میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔ وقف ترمیمی ایکٹ پر جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ ملک، سماج یا مسلمانوں کے لیے صحیح نہیں ہے۔ ہماری لڑائی جاری رہے گی، ختم نہیں ہوگی، خواہ ہمیں کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔
Published: undefined
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ’’یہ وقف کا نہیں بلکہ سیاست کا معاملہ ہے۔ کبھی مسلمانوں کے نام پر، کبھی مسلمانوں کو گالی دے کر یا مسلمانوں کا ہمدرد بن کر بددیانتی کے ارادے کے ساتھ اس ایکٹ کو نافذ کیا گیا ہے۔ یہ ایکٹ یا ترمیم ملک، سماج یا مسلمانوں کے لیے درست نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
مولانا محمود مدنی نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’’ہماری لڑائی جاری رہے گی، ختم نہیں ہوگی، خواہ ہمیں کتنی بھی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ ہم نے آزادی سے قبل بھی قربانیاں دی ہیں۔ اگر ہمیں لڑنا پڑا تو ہم لڑیں گے۔ اگر ہمیں صبر کرنا ہے تو ہم وہ بھی کریں گے۔ ہم ہر صورتحال کے لیے تیار ہیں۔ ہم انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے پُرامن احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے خلاف ہر جگہ پُرامن احتجاج ہونے چاہئیں۔
Published: undefined
واضح ہو کہ اس سے قبل مولانا محمود مدنی نے جمعہ (11 اپریل) کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی ہے، جس میں قانون کی آئینیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی میں جمیعۃ علماء ہند نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ اس قانون میں ایک نہیں بلکہ کئی آرٹیکل کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ خاص طور سے آرٹیکل 14، 15، 21، 25، 26، 29 اور 300اے کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی حقوق اور شناخت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
Published: undefined
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یہ قانون نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ اکثریتی ذہنیت کی کی پیدوار ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کے صدیوں قدیم مذہبی اور فلاحی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون اصلاحی اقدام کے نام پر امتیازی سلوک کا علمبردار ہے اور ملک کے سیکولر تشخص کے لیے خطرہ ہے۔ مولانا محود مدنی نے یہ بھی کہا کہ ’’سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو غیر آئینی قرار دیں اور اس کے نفاذ پر فوری طور پر روک لگایا جائے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined