قومی خبریں

افغانستان میں امریکی فوج پر حملے کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا: واشنگٹن

امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج پر کسی بھی قسم کا حملہ ہوا تو بغیرکسی ہچکچاہٹ کے اس کا فوری اور موثر جواب دیا جائے گا

العربیہ ڈاٹ نیٹ
العربیہ ڈاٹ نیٹ 

واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ واشنگٹن طالبان کے ساتھ رابطے کی راہیں کھلی رکھے گا۔ دوسری طرف امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج پر کسی بھی قسم کا حملہ ہوا تو بغیرکسی ہچکچاہٹ کے اس کا فوری اور موثر جواب دیا جائے گا۔

Published: undefined

امریکی وزیر دفاع نے افغانستان کے بارے میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ ان کے ملک کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے ساتھ خدمات انجام دینے والےان افغانوں کی مدد کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ 4،500 امریکی فوجی انخلا میں مدد کے لیے کابل پہنچے ہیں۔ انخلا کے عمل میں نہ صرف امریکیوں کو نکالا جائے گا بلکہ امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں ان کی مدد کی جائے گی۔

Published: undefined

امریکی وزیر دفاع نے افغانستان میں انخلا کی کوششوں کے لیے مرکزی کمان کے کمانڈر کے کردار کی تعریف کی۔ امریکی چیف آف سٹاف مارک ملی نے کہا کہ ان کا مشن کابل ایئر پورٹ پر سیکورٹی کو برقرار رکھنا ہے کیونکہ افغانستان کی صورتحال اب بھی خطرناک ہے۔

امریکی چیف آف سٹاف نے دھمکی دی کہ اگر انخلاء کی کارروائیوں میں طالبان نے مداخلت کی تو ان کا ملک فیصلہ کن فوجی کارروائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس نے افغانستان کے حوالے سے کئی منظرنامے پیش کیے۔ یہ کہ زمینی افواج موجود ہیں جو کابل میں امریکی سفارت خانے کا تحفظ یقینی بنائیں گی۔ فضائی فورس افغانستان میں مداخلت کے لیے تیار ہے۔ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ’B52‘ اور ’ایف 17‘ جنگی طیارے کارروائی کے لیے تیار ہیں۔

Published: undefined

مارک ملی نے کہا کہ افغانستان کے سقوط کے خدشات مہینوں اور سالوں سے کیے جا رہے تھے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی نے وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن کو افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

Published: undefined

امریکی صدارتی رہائش گاہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس میں بائیڈن اور قومی سلامتی کے عہدیداروں نے بدھ کو افغانستان سے خطرے میں مبتلا امریکی اور افغان شہریوں کے انخلا کو تیز کرنے اور کابل ایئر پورٹ پر محفوظ راستہ فراہم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس نے افغانستان میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات پر نظر رکھنے کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

Published: undefined

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کےروز کہا تھا کہ امریکی اور افغان شہریوں کی حفاظت اور سلامتی واشنگٹن کے لیے اولین ترجیح ہے۔ بلنکن نے "ٹویٹر" کے ذریعے ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ انہوں نے کل رات اپنے کینیڈین ہم منصب مارک گارنیو کے ساتھ افغانستان میں دونوں ممالک کی "مسلسل کوششوں" پر تبادلہ خیال کیا۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز