قومی خبریں

لائیو خودکشی کرنے جا رہے نوجوان کو پولیس نے بچایا، امریکہ سے فیس بک ہیڈکوارٹر نے بھیجا تھا الرٹ

خاص بات یہ ہے کہ میٹا کے ذریعہ الرٹ بھیجنے سے لے کر پولیس کے نوجوان تک پہنچنے میں محض 13 منٹ کا وقت لگا جس سے اس کی جان بچ گئی، بعد میں تقریباً 6 گھنٹے تک نوجوان کی کاؤنسلنگ کی گئی۔

فیس بک کا نیا نام ‘میٹا‘
فیس بک کا نیا نام ‘میٹا‘ 

اتر پردیش کے غازی آباد میں ایک فیس بک الرٹ نے نوجوان کی جان بچا لی۔ یہاں ابھے شکلا نامی نوجوان انسٹاگرام لائیو کرتے ہوئے خودکشی کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔ امریکہ کے کیلیفورنیا میں انسٹاگرام کی پیرینٹ کمپنی میٹا کے ہیڈکوارٹر میں جیسے ہی اس کی ویڈیو دکھائی دی، ٹیم نے یوپی پولیس کو الرٹ بھیجا۔ اس کے بعد موبائل لوکیشن ٹریک کر پولیس نے نوجوان کو بچا لیا۔ پورے معاملے میں خاص بات یہ ہے کہ الرٹ بھیجنے سے لے کر پولیس کے پہنچنے میں محض 13 منٹ کا وقت لگا۔ تقریباً 6 گھنٹے تک نوجوان کی کاؤنسلنگ کی گئی اور جب اس کا کنبہ آ گیا تو نوجوان کو ان کے سپرد کیا گیا۔

Published: undefined

اتر پردیش پولیس نے میٹا کمپنی سے گزشتہ سال مارچ میں یہ قرار کیا تھا کہ فیس بک یا انسٹاگرام پر کسی شخص کی خودکشی سے متعلق پوسٹ نظر آئے تو فوراً پولیس کو الرٹ کیا جائے۔ ابھے شکلا نے خودکشی کرنے کے لیے کمرے کے سیلنگ فین میں پھندا لگایا تھا اسے دیکھنے کے بعد میٹا نے پولیس کو الرٹ بھیجا تھا۔ منگل کی شب 9.57 بجے ابھے شکلا انسٹاگرام پر لائیو آ کر پھانسی کا پھندا بنانے لگا۔ ویڈیو دیکھ کر انسٹاگرام-فیس بک کے ہیڈوکارٹر نے اتر پردیش پولیس کے سوشل میڈیا سنٹر کو ای میل الرٹ بھیجا۔

Published: undefined

اس ای میل میں ابھے کا رجسٹرڈ موبائل نمبر بھی لکھا ہوا تھا۔ پولیس نے فوراً نمبر کو سرویلانس پر لیا تو لوکیشن غازی آباد کی نکلی۔ اس کے بعد سوشل میڈیا سنٹر نے یہ الرٹ غازی آباد پولیس کمشنریٹ کو ٹرانسفر کیا۔ وہاں سے وجئے نگر تھانہ پولیس کو پیغام دیا گیا۔ اس کے بعد پولیس نے ابھے کو پھانسی لگانے سے پہلے ہی بچا لیا۔ امریکہ سے غازی آباد تک میسج کے بعد پولیس پہنچنے تک کے پروسیس میں محض 13 منٹ ہی لگے۔ اسی وجہ سے نوجوان کی جان بچ پائی۔

Published: undefined

ابھے شکلا (23 سال) قنوج کا رہنے والا ہے۔ وہ غازی آباد کے وجئے نگر ایس بلاک میں رہتا ہے۔ وہ گروگرام کی کیشفائی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا، جو پرانے موبائل بیٹری فروخت کرنے کا کام کرتی ہے۔ ابھے ڈیلروں سے پرانے فون لے کر کمپنی کو دیتا تھا۔ کمپنی فون ٹھیک کر کے مارکیٹ میں اچھی قیمت پر فروخت کر دیتی تھی۔ ابھے کو ہر موبائل پر 20 فیصد کمیشن ملتا تھا۔ ابھے کو اس میں فائدہ ہوا تو کچھ ماہ ملازمت چھوڑ کر خود ہی یہ کام کرنے لگا۔ لیکن کچھ وقت بعد ابھے کو کام میں نقصان ہونے لگا۔ اس کے ازالہ کے لیے اس نے اپنی ماں سے 90 ہزار روپے قرض لیے۔ ماں نے یہ رقم ابھے کی بہن کی شادی کے لیے رکھی ہوئی تھی۔ جب یہ رقم بھی ڈوب گئی تو ابھے مایوس ہو گیا اور خود کشی کرنے کی طرف قدم بڑھا دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined