قومی خبریں

’پورا ملک شرمسار ہے‘، مدھیہ پردیش میں 12 سالہ بچی کے ساتھ عصمت دری پر راہل گاندھی چراغ پا

راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کو ریاست میں خواتین و بچیوں پر ہو رہے مظالم کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی تصویر @INCIndia

 

مدھیہ پردیش کے اجین میں 12 سالہ نابالغ بچی کے ساتھ عصمت دری کا معاملہ لگاتار طول پکڑتا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے کانگریس لیڈران اس معاملے میں بی جے پی کو لگاتار تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی اس تعلق سے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کو ریاست میں خواتین و بچیوں پر ہو رہے مظالم کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے ’’مدھیہ پردیش میں ایک 12 سالہ بچی کے ساتھ ہوا خوفناک جرم، بھارت ماتا کے دل پر زبردست چوٹ ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم اور نابالغ بچیوں کی عصمت دری کی تعداد سب سے زیادہ مدھیہ پردیش میں ہے۔ اس کے گنہگار وہ مجرم تو ہیں ہی جنھوں نے یہ گناہ کیے، ساتھ ہی ریاست کی بی جے پی حکومت بھی ہے جو بیٹیوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ میں مدھیہ پردیش حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’نہ انصاف ہے، نہ نظامِ قانون اور نہ حق۔ آج مدھیہ پردیش کی بیٹیوں کی حالت سے پورا ملک شرمسار ہے۔ لیکن ریاست کے وزیر اعلیٰ اور ملک کے وزیر اعظم میں بالکل شرم نہیں ہے۔ انتخابی تقریر، کھوکھلے وعدوں اور جھوٹے نعروں کے درمیان بیٹیوں کی چیخیں انھوں نے دبا دی ہیں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کے اجین میں ایک عصمت دری متاثرہ نابالغ بچی بے بس حالت میں ملی تھی۔ پولیس کے مطابق بچی خون سے لتھ پتھ حالت میں ڈھائی گھنٹے تک سڑک پر بھٹکتی رہی، لیکن کوئی بھی اس کی مدد کرنے کے لیے آگے نہیں آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ بچی اتر پردیش کی رہنے والی ہے۔ اس معاملے میں یوپی پولیس کے ساتھ رابطہ بھی کیا گیا ہے۔ اجین ایس پی سچن شرما نے اس معاملے میں ایس آئی ٹی تشکیل کر جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے۔ پولیس نے نامعلوم ملزمین کے خلاف معاملہ درج کر جانچ شروع کر دی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined