
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منگل کے روز ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں آٹھویں سنٹرل پے کمیشن کی شرائط (ٹرمس آف ریفرنس) کو منظوری مل گئی۔ اس منظوری کا مطلب یہ ہے کہ آٹھویں سنٹرل پے کمیشن کے دائرۂ کار، سربراہ اور اراکین کے نام طے ہو گئے ہیں۔ اس کمیشن کی سفارشات کا فائدہ تقریباً 50 لاکھ مرکزی حکومت کے ملازمین کو ملے گا، جن میں ڈیفنس سروس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ تقریباً 69 لاکھ پنشن حاصل کرنے والوں کو بھی اس کا فائدہ ملے گا۔ آٹھویں سنٹرل پے کمیشن کی سفارشات یکم جنوری 2026 سے نافذ تصور کی جائیں گی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ یہ آٹھواں سنٹرل پے کمیشن ایک عارضی بلدیہ ہوگا اور اپنی تشکیل کی تاریخ سے 18 ماہ کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گا۔ کمیشن میں ایک چیئرپرسن (سربراہ)، ایک ممبر (جز وقتی) اور ایک ممبر سکریٹری شامل ہوں گے۔ اگر ضروری ہوا تو کمیشن اپنی سفارشات کو آخری شکل دیے جانے پر کسی بھی معاملے میں حتمی رپورٹ بھی حکومت کو بھیج سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی اس آٹھویں سنٹرل پے کمیشن کی سربراہ بنائی گئی ہیں۔ آئی آئی ایم بنگلورو کے پروفیسر پُلک گھوش اور پٹرولیم و قدرتی گیس کے سکریٹری پنکج جین اس کمیشن کے ممبر یعنی رکن ہوں گے۔
Published: undefined
آٹھواں سنٹرل پے کمیشن ان 5 اہم امور پر اپنی سفارشات پیش کرے گا:
ملک کی معاشی حالت اور فسکل پروڈینس (سرکاری خزانہ سے متعلق) کی ضرورت۔
یہ یقینی بنانے کی ضرورت کہ ترقیاتی اخراجات اور فلاحی ترکیبوں کے لیے مناسب وسائل دستیاب ہوں۔
غیر تعاون پر مبنی پنشن منصوبوں میں غیر فنڈ شدہ خرچ۔
کمیشن کی سفارشات کا ریاستی حکومتوں کی مالیات پر ممکنہ اثرات، جو عام طور پر ان سفارشات کو کچھ ترامیم کے ساتھ اختیار کرتی ہیں۔
سنٹرل پبلک سیکٹر اداروں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین کو دستیاب تنخواہ ڈھانچہ، منافع اور کام کے حالات۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سنٹرل پے کمیشن وقت وقت پر تشکیل دیے جاتے ہیں تاکہ مرکزی حکومت کے ملازمین کی تنخواہ کا ڈھانچہ، ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والا فائدہ اور دیگر خدمات کی شرائط سے متعلق مختلف امور کا تجزیہ کیا جا سکے اور ضروری تبدیلیوں کی سفارش پیش کی جا سکے۔ عام طور پر پے کمیشن کی سفارشات ہر 10 سال کے وقفہ پر نافذ کی جاتی ہیں۔ حکومت نے جنوری 2025 میں آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل سے متعلق اعلان کیا تھا، تاکہ مرکزی حکومت کے ملازمین کی تنخواہ اور دیگر فوائد میں ضروری تبدیلی کا تجزیہ کر سفارشات پیش کی جا سکیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined