قومی خبریں

’لیو-اِن رلیشن شپ‘ کے رجسٹریشن کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ نے کیا انکار

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ’’یہ کس طرح کا مطالبہ ہے؟ آپ کو کیسے لگتا ہے کہ لوگ ایسے تعلقات کا رجسٹریشن کروانا چاہیں گے؟ ایسی عرضی ہرجانہ لگا کر خارج کرنی چاہیے۔‘‘

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی 

شردھا والکر اور نکی یادو قتل واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’لیو-اِن رلیشن شپ‘ کے رجسٹریشن کو یقینی بنایا جائے۔ آج سپریم کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے عرضی میں کیے گئے مطالبہ کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔

Published: undefined

دراصل عرضی میں شردھا والکر اور نکی یادو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ خفیہ طریقے سے چل رہے ایسے رشتے لگاتار خطرناک جرائم کی وجہ بن رہے ہیں۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردیوالہ کی بنچ کے سامنے جب یہ معاملہ لگا تو انھوں نے اس پر حیرانی ظاہر کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’’یہ کس طرح کا مطالبہ ہے؟ آپ کو کیسے لگتا ہے کہ لوگ ایسے تعلقات کا رجسٹریشن کروانا چاہیں گے؟ ایسی عرضی ہرجانہ لگا کر خارج کرنی چاہیے۔‘‘

Published: undefined

عرضی سپریم کورٹ کی وکیل ممتا رانی کی طرف سے داخل کی گئی تھی اور اس میں کہا گیا تھا کہ لیو-اِن پارٹنرس کی حفاظت کے لیے ان کے بارے میں سبھی جانکاری پولیس کے پاس ہونا ضروری ہے۔ لیو-اِن میں رہ رہے لوگوں کی تعداد کی جانکاری جمع کی جانی چاہیے۔ یہ جانکاری تبھی مل سکے گی جب لیو-اِن رلیشن کا رجسٹریشن لازمی کیا جائے گا۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے کئی ممالک میں خطرے کا سامنا کر رہے لیو-اِن رلیشن میں رہ رہے لوگوں کو سیکورٹی دی ہے۔ اس طرح کے تعلقات کو بنیادی حقوق کے دائرے میں مانا ہے۔ لیکن ابھی ایسے رشتوں کے رجسٹریشن کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

Published: undefined

عرضی میں موجود باتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے عرضی دہندہ کی طرف سے پیش وکیل سے چیف جسٹس نے سوال پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں، لیو-اِن رلیشن شپ کا رجسٹریشن کہاں ہوگا؟ وکیل نے جواب میں کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کے لیے انتظام کرنا چاہیے۔ حالانکہ چیف جسٹس نے ان کی باتوں کو سرے سے مسترد کر دیا اور عدالت نے عرضی کو سننے سے منع کرتے ہوئے خارج کر دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined