قومی خبریں

دہلی اسمبلی سے لال قلعہ تک جانے والا خفیہ راستہ دریافت، سامنے آئی تصویریں

دہلی اسمبلی اسپیکر رام نواس گویل کا کہنا ہے کہ غار اسمبلی کو لال قلعہ سے جوڑتا ہے اور مجاہدین آزادی کی آمد و رفت کے وقت انگریزوں کے ذریعہ لوگوں کے غصے سے بچنے کے لیے اس کا استعمال کیا جاتا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی اسمبلی سے لال قلعہ کی طرف جانے والے ایک خفیہ راستہ کا پتہ چلا ہے جس کے بارے میں کئی بار باتیں تو ہوتی تھیں، لیکن کچھ بھی مصدقہ نہیں تھا۔ جمعرات کے روز دہلی اسمبلی میں غار جیسا ایک اسٹرکچر دریافت ہوا ہے جس کے بارے میں دہلی اسمبلی اسپیکر رام نواس گویل نے کہا کہ غار اسمبلی کو لال قلعہ سے جوڑتا ہے اور مجاہدین آزادی کی آمد و رفت کے وقت انگریزوں کے ذریعہ لوگوں کے غصے سے بچنے کے لیے اس کا استعمال کیا جاتا تھا۔

Published: undefined

اسپیکر رام نواس گویل کا کہنا ہے کہ ’’جب میں 1993 میں رکن اسمبلی بنا تو یہاں موجود ایک غار کے بارے میں افواہ اڑی کہ لال قلعہ تک جاتی ہے اور میں نے اس کی تاریخ دریافت کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اس سلسلے میں کوئی واضح اشارہ نہیں ملا۔‘‘ گویل نے مزید کہا کہ ’’اب ہمیں غار کا منھ مل گیا ہے، لیکن ہم اسے آگے نہیں کھود رہے ہیں کیونکہ میٹرو پروجیکٹ اور سیور بنانے کی وجہ سے غار کے سبھی راستے تباہ ہو گئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

تاریخ سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے اسپیکر رام نواس گویل نے کہا کہ جس عمارت میں اس وقت دہلی اسمبلی ہے، اس کا 1912 میں راجدھانی کولکاتا سے دہلی منتقل کرنے کے بعد مرکزی اسمبلی کی شکل میں استعمال کیا گیا تھا۔ بعد میں 1926 میں یہ ایک عدالت کی شکل میں تبدیل ہو گیا تھا اور انگریزوں نے مجاہدین آزادی کو عدالت میں لانے کے لیے اس غار کا استعمال کیا تھا۔ گویل مزید بتاتے ہیں کہ ’’ہم سبھی یہاں پھانسی کے کمرے کی موجودگی کے بارے میں جانتے تھے، لیکن اسے کبھی نہیں کھولا۔ اب آزادی کا 75واں سال تھا اور میں نے اس کمرے کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ ہم اس کمرے کو مجاہدین آزادی کے مندر کی شکل میں بدلنا چاہتے ہیں، تاکہ انھیں خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔‘‘ اسمبلی اسپیکر رام نواس گویل نے کہا کہ ملک کی آزادی سے جڑے دہلی اسمبلی کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے ان کا ارادہ اگلے یوم آزادی تک سیاحوں کے لیے پھانسی کا کمرہ کھولنے کا ہے اور اس کے لیے کام شروع ہو چکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined