قومی خبریں

کورونا کی دوسری لہر حاملہ خواتین کے لئے زیادہ خطرناک، ٹیکہ کاری ضروری

کورونا وائرس کی دوسری لہر نے حاملہ خواتین اور حال ہی میں بچوں کو پیدا کرنے والی خواتین کو زیادہ متاثر کیا ہے، سنگین علامات اور شرح اموات بھی پہلے لہر کے مقابلہ اس لہر میں زیادہ رہیں

حاملہ خاتون / Getty Images
حاملہ خاتون / Getty Images Hindustan Times

نئی دہلی: انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کی ایک تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی دوسری لہر نے حاملہ خواتین اور حال ہی میں بچوں کو جنم دینے والی خواتین کو زیادہ متاثر کیا ہے۔ اس لہر میں شدید علامات اور اموات کی شرح بھی پہلی لہر کی نسبت زیادہ رہیں۔

Published: undefined

اس تحقیق میں حاملہ خواتین اور بچوں کو جن دے چکیں خواتین کے پہلی اور دوسری لہر کے کیسز کا موازنہ کیا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس بار دوسری لہر میں علامات والے معاملات زیادہ تھے جو 28.7 فیصد تھے جبکہ پہلی لہر میں یہ تعداد 14.2 فیصد تک تھی۔ وہیں، دوسری لہر میں اموات کی شرح 5.7 فیصد رہی، جبکہ پہلی لہر میں یہ صرف 0.7 فیصد تھی۔

Published: undefined

یہ تحقیق مجموعی طور پر 1530 حاملہ اور بچوں کو جنم دے چکیں خواتین پر کی گئی، جن میں سے 1143 پہلی لہر میں جبکہ 387 دوسری لہر میں شامل تھیں۔

پہلی اور دوسری لہر میں مجموعی طور پر اموات کی شرح دو فیصد رہی اور بیشتر معاملہ کوڈ نمونیا اور سانس لینے میں دشواریوں والے تھے۔ تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ خواتین کے اس زمرے کی ٹیکہ کاری انتہائی ضروری ہے۔

Published: undefined

ہندوستان میں دودھ پلانے والی خواتین کو یہ ویکسین لینے کا مشورہ دیا گیا ہے، حالانکہ حکومت کی طرف سے تاحال اس کے بارے میں کوئی گائڈ لائن جاری نہیں کی گئی ہے۔ اس مسئلے پر حفاظتی ٹیکوں کے قومی تکنیکی مشورتی گروپ میں غور و خوض چل رہا ہے۔

وہیں، عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں سفارش کی ہے کہ اگر حاملہ خواتین کو کووڈ کا زیادہ خطرہ ہے اور وہ دوسری بیماریوں میں مبتلا ہیں تو انہیں ٹیکہ لگایا جانا چاہیئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined